Maktaba Wahhabi

89 - 2029
(139) دعوت الی اللہ کیلئے مخلوط یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا آدمی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی ایسی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرے جہاں مرد اور عورتیں ایک ہی کمرے میں مخلوط طور پر تعلیم حاصل کرتے ہوں، یاد رہے یہ آدمی دعوت الی اللہ کے میدان میں بھی خاصا سرگرم ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! میری رائے میں کسی بھی انسان کے لئے خواہ و ہ مرد ہو یا عورت یہ جائز نہیں کہ وہ مخلوط درس گاہوں میں تعلیم حاصل کرے کیونکہ اس میں اس کی عفت و پاکدامنی اور اخلاق کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ انسان خواہ کیسا ہی پاک دامن اور با اخلاق کیوں نہ ہو جب اس کے ساتھ اس کی نشست پر ایک خاتون بھی بیٹھی ہو گی جو خوبصورت بھی ہو اور اس نے میک اپ بھی کر رکھا ہو تو فتنے فساد اور خرابی سے محفوظ رہنا ممکن نہیں ہے اور ہر وہ چیز جو فتنے و فساد اور خرابی کا باعث ہو وہ حرام ا ور ناجائز ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں ان امور سے محفوظ رکھے جو ان کے نوجوانوں کو فتنہ و فساد اور شر میں مبتلا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اگر ملک میں صرف ایک ہی یونیورسٹی ہو تو طلبہ کو چاہیے کہ اسے چھوڑ کر کسی ایسے ملک چلے جائیں جس کے اداروں میں مخلوط تعلیم نہ ہو دوسروں کی رائے خواہ کچھ اور ہو میری رائے میں مخلوط تعلیم جائز نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص118
Flag Counter