Maktaba Wahhabi

891 - 2029
(507) کارٹون تصویر کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بعض اخبارات ومجلات میں کارٹون نظر آتے ہیں جو انسانی  تصویروں پر مشتمل ہوتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مذکورہ بالا تصویر جائز نہیں ہے  بلکہ  یہ بھی آج کل عام ہونے والے ان منکرات میں سے ہے 'جن کو ترک  کرنا واجب ہے  کیونکہ ان احادیث  کے عموم  کا یہی تقاضہ ہے جو  ہر جاندار  چیز کی تصویر  کی حرمت  پر دلالت  کرتی ہیں خواہ تصویر  کسی آلہ سے بنائی  جائے   یا کسی اور چیز  سے مثلاً صحیح  بخاری  میں حضرت ابو جحیفہ  رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود  کھانے  اور کھلانے  والے پر لعنت  کی نیز  آپ  نے مصورپر بھی لعنت  فرمائی اس طرح  صحیح بخاری   ومسلم  میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  (ان اشد عذاباً یوم القیامة المصورون ) (صحیح البخاری  اللباس  ‘باب عذاب  المصورین  یوم القیامة ‘ ح: ٥٩٥ وصحیح مسلم  ‘اللباس  والزینة‘باب تحریم تصویر  صورة  الحیوان ___الخّح: ٢١-٩ واللفظ لہ) "قیامت  کے دن سب  سے زیادہ سخت عذاب  مصوروں کو ہوگا۔"  نیز آپ نے فرمایا: (ان الذین  یصنعون  ہذہ الصور  یعذبون یوم القیامة‘یقال لہم :احیوا ماخلقتم ) (صحیح البخاری ‘اللباس ‘باب عذاب  المصورین  یوم القیامة ‘ ح:٥٩٥١ وصحیح مسلم ‘اللباس  والزینة باب تحریم تصویر  صورة الحیوان____الخ‘ ح: ٢١-٧) "جو لوگ یہ تصویریں بناتے ہیں'یقیناً انہیں قیامت  کے دن عذاب  دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ تم نے جن کو پیدا کیا تھا اب انہیں زندہ کرو ۔" اس طرح اس موضوع سے متعلق دیگر  بہت سی احادیث  سے بھی یہی  ثابت  ہوتا ہے کہ تصویر  حرام ہے اور صرف  وہی  تصویر  مستثنیٰ ہے جو کسی ناگزیر  ضرورت وحاجت  کے لیے ہو  کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وَقَد فَصَّلَ لَکُم ما حَرَّ‌مَ عَلَیکُم إِلّا مَا اضطُرِ‌ر‌تُم إِلَیہِ...﴿١١٩﴾... سورةالانعام " جو چیزیں اس نے تمہارے لیے حرام ٹھہرادی  ہیں وہ ایک ایک کرکے  بیان کردی ہیں( بےشک ان کو نہیں کھانا چاہیے) مگر  اس صورت میں کہ ان  کے کھانے کے لیے  ناچار ہوجاؤ۔" میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو  اپنے رب  کی شریعت  اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت  کے مطابق عمل کرنے  اور ان کی مخالفت  سے بچنے کی توفیق  عطا فرمائے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص387
Flag Counter