(260)کیا یاد گار کے طور پر تصویریں جمع کرنا جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا یادگار کے طور پر تصویریں جمع کرنا جائز ہے یا نہیں؟(ر۔ م۔ح) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کسی مسلم مرد یا عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ یادگار کے طور پر تصویریں جمع کرے۔ یعنی ایسی تصویریں جو انسانوں یا کسی بھی دوسرے جاندار کی ہوں بلکہ انہیں تلف کر دینا واجب ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’جو تصویر بھی دیکھو اسے مٹا دو اور جو بھی بلند قبر دیکھو اسے برابر کر دو۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے گھر میں تصویریں رکھنے سے منع فرمایا ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے تو اس کی دیواروں پر تصویریں دیکھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا اور پانی منگوایا پھر انہیں مٹا دیا۔ البتہ جمادات یعنی بے جان چیزوں کی تصویروں میں کوئی حرج نہیں۔ جیسے پہاڑ، درخت اور اسی قسم کی دوسری تصویروں میں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |