Maktaba Wahhabi

945 - 2029
کیا گانے سننا حرام ہے یا نہیں؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ گانے سننے کے بارے میں کیا حکم ہے ،کیا یہ حرام ہیں یا نہیں ؟میں صرف تسکین کے لئے گانے سنتا ہوں۔سارنگی وغیرہ کے ساتھ قدیم گانے سننے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا شادی وغیرہ کے موقعہ پر طبلہ بجانا بھی حرام ہے میں نے سناہے کہ یہ حلال ہے لیکن مجھے اس کے بارے میں صحیح طورپر معلوم نہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! گانے سننا حرام اورمنکر ہے اوریہ دلوں میں بیماری وسختی پیداکرنے اوراللہ تعالی کے ذکر اورنماز سے روکنے کا ایک اہم سبب ہے۔اکثر اہل علم نے ارشادباری تعالی ومِنَ النَّاسِ مَن یَشْتَرِ‌ی لَہْوَ الْحَدِیثِ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس سے مراد گانا ہے جلیل القدرصحابی رسول حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے کہ لھوالحدیث سے مرادگاناہےاوراگر گانے کے ساتھ رباب،بانسری،سارنگی اورطبلہ وغیرہ کا استعمال بھی ہو تواس سے حرمت اوربھی شدیدہوجاتی ہے۔ بعض علماء نے ذکر فرمایاہے کہ اس بات پر اجماع ہے کہ آلات موسیقی کے ساتھ گانا حرام ہے لہذا اس سے بچنا واجب ہے۔صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘‘میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جوزنا،ریشم،شراب اورآلات لہوولعب کے استعمال کو حلال قراردیں گے۔’’اس حدیث میں استعمال ہونے والے الفاظ ‘‘حر’’کے معنی ‘‘حرام شرم گاہ ’’یعنی زنا اور‘‘معازف’’کے معنی گانے اورآلات موسیقی کے ہیں،لہذا میں آپ کو اوردیگر مردوں اورعورتوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت اورذکر الہی کرونیز یہ بھی وصیت کرتا ہوں کہ ریڈیوکے پروگرام‘‘اذاعۃ القرآن’’اور‘‘نورعلی الدرب’’سنو،ان پروگراموں کے سننے سے بہت فائدہ ہوگا اورسننے والا گانوں اورموسیقی کے سننے سے بچابھی رہے گا۔ شادی کے موقعہ پر شرعا یہ جائز ہے کہ ایسے گانوں کے ساتھ دف بجائی جائے جن میں کسی حرام کام کی دعوت نہ ہواورنہ حرام چیز کی تعریف ہو،عورتیں رات کے وقت دف بجاسکتی ہیں تاکہ نکاح کا اعلان ہوسکےاورنکاح اوربدکاری میں فرق کیا جاسکے جیسا کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے یہ ثابت ہے۔ شادی کے موقعہ پرطبلہ بجانا جائز نہیں بلکہ صرف دف استعمال پر اکتفاکرنا چاہئے۔نکاح کے اعلان اوراس سلسلہ میں روایتی گیتوں ک لئے لاوڈ سپیکر بھی استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس میں بہت بڑا فتنہ ،اس کا انجام خطرناک اوراس میں مسلمانوں کے لئے ایذاءہے اورپھر اس سلسلہ کو بہت دیر تک جاری نہیں رکھنا چاہئے بلکہ تھوڑا ساوقت ہی کافی ہےتاکہ اعلان نکاح ہوسکے ۔زیادہ دیر تک پروگرام جاری رکھنے کی صورت میں نیندپوری نہ ہوگی جس کے نتیجہ میں نماز فجرضائع ہوگی اوروہ بروقت ادانہیں کی جاسکے گی اوریہ بہت کبیرہ گناہ اورمنافقوں کا عمل ہے کہ صبح کی نماز کو باجماعت ادانہ کیا جائے!   مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 395
Flag Counter