Maktaba Wahhabi

947 - 2029
کیا گانے اور موسیقی سننا جائز ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مسلمان کے لئے گانوں اورموسیقی کو سننا جائز ہے،اس دلیل کے ساتھ کہ یہ ریڈیواورٹیلی وژن سے نشرہوتے ہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اورموسیقی سننا جائز نہیں کیونکہ یہ ذکر الہی اورنماز سے روکتے ہیں اوران کو سننا دلوں کی بیماری اورقساوت کا سبب بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ کتا ب اللہ اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی حرمت پر دلالت کناں ہیں،چنانچہ قرآن مجید میں ارشادباری تعالی ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن یَشْتَرِ‌ی لَہْوَ الْحَدِیثِ لِیُضِلَّ عَن سَبِیل اللَّـہِ بِغَیْرِ‌ عِلْمٍ﴾ (لقمان۶/۳۱) ‘‘اورلوگوں میں بعض ایسے ہیں ،جوبےہودہ حکایتیں خریدتےہیں تاکہ (لوگوں کو) بے سمجھے اللہ کےراستےسےگمراہ کریں۔’’ اکثرعلماءمفسرین نے بیان فرمایاہےکہ ‘‘لہوالحدیث’’سے مراد گانا بجانا اورآلات موسیقی کو استعمال کرنا ہے،چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادبیان فرمایا ہے کہ ‘‘میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جوزنا،ریشم،شراب اورآلات موسیقی کو حلال قراردیں گے۔’’اس حدیث جولفظ ‘‘حر’’ہے اس کے معنی حرام شرم گاہ کے ہیں‘‘حریر’’کے معنی ریشم ہیں اوریہ مردوں کے لئے حرام ہے ۔خمر (شراب) ہر نشہ آورچیز کو خمر کہتے ہیں۔یہ مردوں،عورتوں،بچوں،بوڑھوں اورتمام مسلمانوں کے لئے حرام ہے اوراس کا استعمال کبیرہ گناہوں میں سے ہے ، ‘‘معازف’’کا لفظ گانوں اورتمام آلات موسیقی مثلا سارنگی،بانسری اوررباب وغیرہ کو شامل ہے ۔اس باب میں ان کے علاوہ اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں،جنہیں علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ‘‘اغائہ-اللہفان من مکائد الشیطان’’میں ذکرفرمایاہے۔ ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالی سب مسلمانوں کو ہدایت وتوفیق عطافرمائے اوراپنی ناراضگی کے اسباب سے محفوظ رکھے !     مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 396
Flag Counter