Maktaba Wahhabi

963 - 2029
(543) موسیقی،گانے سننے اور ڈرامے دیکھنے کے بارے میں حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ موسیقی گانے سننے اور ڈرامے دیکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! موسیقی گانے سننا حرام ہے اس کی حرمت میں قطعا کوئی شک نہیں ہے،سلف صالح،حضرات صحابہ کرام و تابعین سے مروی ہے کہ گانا سننا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے،اور گانا سننا  یہ وہ "لہوالحدیث " ہے جس کا اللہ تعالی کے حسب ذیل ارشاد میں ذکر ہے۔ ﴿وَمِنَ النّاسِ مَن یَشتَر‌ی لَہوَ الحَدیثِ لِیُضِلَّ عَن سَبیلِ اللَّہِ بِغَیرِ‌ عِلمٍ وَیَتَّخِذَہا ہُزُوًا ۚ أُولـٰئِکَ لَہُم عَذابٌ مُہینٌ ﴿٦﴾... سورةلقمان اور لوگوں میں سے بعض ایسا ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ [لوگوں] کو بغیر علم کے اللہ کے راستے سے گمراہ کر ے اور اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔ حضرت ابن مسعود نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئے معبود نہیں اس سے مراد گانا ہے۔صحابی کی تفسیر حجت ہے اور یہ تفسیر کے تیسرے مرتبے میں ہے،یاد رہے تفسیر کے تین مرتبے ہیں [۱] قرآن مجید کی قرآن کے ساتھ تفسیر۔ [۲]قرآن مجید کی سنت کے ساتھ تفسیر،[۳]قرآن مجید کی اقوال صحابہ کے ساتھ تفسیر ،حتی کہ بعض اہل علم کا تو یہ مذہب ہے کہ صحابی کی تفسیر مرفوع کے حکم میں ہے،لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ مرفوع حدیث کے حکم میں تو نہیں ہے لیکن صحابی کا قول دیگر اقوال کی نسبت سب سے زیادہ صحیح ہوتا ہے۔گانے اور موسیقی کے سننے سے آدمی اس گروہ  میں داخل ہو جاتا ہے۔جس سے نبیّ نے ڈراتے ہوئے فرمایا ہے۔ لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر۔والحریر،والخمر ،والمعازف،[ صحیح بخاری، الاشربۃ۔ باب ،ما جاء فیمن یستحل الخمر یسمیہ بغیر اسمہ ۔ح:۵۵۹۰] میری امت میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو زنا،ریشم،شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے۔ [اس حدیث کے لفظ "معازف"  کے معنی آلات لہو و لہب کے ہیں]  میں اپنے مسلمان  بھاِئیوں کو نصیحت کرتے ہوئے ان کی  اس طرف توجہ مبذول  کراوں گا کہ وہ گانے اور موسیقی سننے سے اجتناب کریں اور ان اہل علم کے قول سے فریب خوردہ نہ ہوں جو موسیقی کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ اس کی حرمت کے دلائل نہایت واضح اور صریح ہیں،اس طرح ان ڈراموں کا دیکھنا بھی حرام ہے جن میں عورتیں ہوں،کیونکہ ان ڈراموں سے فتنہ جنم لیتا ہے اور عورتوں سے تعلقات استوار کرنے کی خواہش جنم لیتی ہے،مرد عورتوں کو اور عورتیں مردوں کو نہ بھی دیکھیں تو بھی اکثر و بیشتر ڈرامے نقصان دہ ہی ہیں،کیونکہ ان کا مقصد ہی معاشرے کے اخلاق و کردار کو نقصان پہنچانا ہے میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مسلمانون کو ان کے شر سے بچائے،اور مسلمان حکمرانوں کو ان کاموں کی توفیق بخشے جن میں مسلمانوں کی بہتری و بھلائی ہو ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص413
Flag Counter