Maktaba Wahhabi

110 - 531
اس آیت کریمہ کے آخر پر اللہ تعالیٰ کے ان دو عظیم ناموں’’علیم و حکیم‘‘ کو ذکر کیا گیا ہے تو اس میں بندگان الہٰی کے لیے تنبیہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کے احوال کو جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ کون زکوٰۃ کا مستحق ہے اور کون مستحق نہیں ہے اور اس نے شریعت کے جو احکام و قوانین مقر ر فرمائے ہیں ان میں وہ حکیم ہے (اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں) خواہ اس کے کچھ بندوں کو اس کی حکمت کے بعض اسرار معلوم نہ ہو سکے ہوں، اس نے تمام احکام کو مبنی بر حکمت اس لیے بنایا ہے تاکہ بندگان الہٰی کو شریعت کے بارے میں اطمینان قلب نصیب ہو اور وہ اس کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں۔ اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دین میں فقاہت، معاملہ میں صداقت، اپنی رضا کے کاموں میں مسابقت اور ایسے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناراضی کا موجب ہوں۔ انه سميع قريب.وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله‘ محمد وآله وصحبه۔ ۔۔۔سماحۃ الشیخ عبدالعزیزبن عبداللہ بن باز۔۔۔ زکوٰۃ کس پر واجب ہے زکوۃ چھوٹے بڑے ہر شخص کے مال پر واجب ہے سوال: میں سترہ سال کا نوجوان ہوں، میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا ہوں، میرے والد صاحب میرے سارے اخراجات برداشت کرتے ہیں۔ اسلامی بینک میں میں نے اپنا کچھ مال رکھا ہوا ہے، اس پر ایک سال بھی گزر چکا ہے۔ کیا مجھ پر اس مال کی زکوٰۃ واجب ہے؟ کیا منافع پر بھی زکوٰۃ ہے؟ کیا زکوٰۃ سن بلوغت سے شروع ہوتی ہے؟ جواب: زکوٰۃ چوپاؤں، سونے چاندی، زمین کی پیداوار اور سامان تجارت پر واجب ہے، خواہ مالک چھوٹی عمر ہی کا ہو۔ یتیم کے مال میں بھی زکوٰۃ اسی طرح واجب ہے جیسے بڑی عمر کے آدمی کے مال پر واجب ہے۔ یتیم کی طرف سے اس کا ولی زکوٰۃ ادا کرے گا۔ زکوٰۃ تجارت کے نفع پر بھی واجب ہے، خواہ نفع نصاب سے کم ہو بشرطیکہ اصل مال نصاب کے مطابق ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ یتیم اور دیوانے کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے سوال: کیا یتیم اور دیوانے کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے؟ جواب: ان دونوں میں سے ہر ایک کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے جب کہ یہ آزاد مسلمان ہوں اور انہیں پورا پورا حق ملکیت حاصل ہو۔ ایک مرفوع روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ، فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ، وَلا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأكُلَهُ الصَّدَقَةُ) (سنن الدارقطني: 2/109‘ ح: 1951)
Flag Counter