Maktaba Wahhabi

120 - 531
پریس کا مالک زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟ سوال: ایک پریس کے مالک نے یہ سوال کیا ہے کہ وہ اپنے پریس کی زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟ کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ زکوٰۃ پریس کی آمدنی پر ہے جب کہ کچھ لوگوں نے یہ کہا ہے کہ زکوٰۃ پریس کی مشینری اور پرنٹنگ کے سازوسامان پر ہے نیز اس کی آمدنی پر بھی، تو اس سلسلہ میں صحیح بات کیا ہے؟ جواب: پریس اور فیکٹری وغیرہ کے مالکان پر زکوٰۃ ان اشیاء میں واجب ہے جو بغرض تجارت ہوں اور وہ اشیاء جو استعمال کے لیے ہوں ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اسی طرح ان گاڑیوں، قالینوں اور برتنوں وغیرہ میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے جو استعمال کے لیے ہوں، کیونکہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے سنن میں حسن سند کے ساتھ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اس مال میں سے زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کیا ہو۔‘‘ نقدی، سونے، چاندی اور کرنسی نوٹوں پر زکوٰۃ واجب ہے خواہ وہ ذاتی اخراجات ہی کے لیے کیوں نہ ہوں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نصاب کے مطابق ہوں اور ان پر ایک سال گزر گیا ہو۔ وباللہ التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ دکان کے سامان مثلا کپڑوں وغیرہ کی زکوٰۃ سوال: ایک آدمی کی دو دکانیں ہیں جن میں مختلف قسم کے سامان مثلا کپڑے، جوتے اور عطریات وغیرہ فروخت ہوتے ہیں تو وہ زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟ جواب: ہر وہ شخص جس کے پاس سامان تجارت ہو خواہ وہ کپڑے ہوں یا کچھ اور ان کی قیمت پر اور اس کے پاس موجود نقدی پر زکوٰۃ واجب ہے، کیونکہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے حسن سند کے ساتھ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کر رکھا ہو۔‘‘ علاوہ ازیں ان دیگر دلائل سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے جنہیں اہل علم نے سامان تجارت کی زکوٰۃ کے باب میں ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter