Maktaba Wahhabi

123 - 531
کہ چاندی کے چھپن ریال کے برابر ہے، لہذا چاندی کے زیورات اگر اس مقدار میں ہوں تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ان میں زکوٰۃ واجب ہے بشرطیکہ ایک سال گزر جائے۔ زکوٰۃ کی شرح اڑھائی فی صد سالانہ ہے یعنی سو میں سے اڑھائی ریال اور ایک ہزار میں سے پچیس ریال زکوٰۃ ہے۔ سونے کا نصاب بیش مثقال ہے اور اس کی مقدار ساڑھے گیارہ سعودی گنی یا بانوے گرام ہے، لہذا جب سونے کے زیور کا یہ وزن ہو یا اس سے زیادہ ہو تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق اس میں زکوٰۃ واجب ہو گی اور شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ یعنی ایک سو گنی میں سے اڑھائی گنی ہے یا پیپر کرنسی یا چاندی کے سکوں کی صورت میں اس کی جو قیمت بنے اور زیورات کا وزن اگر اس سے زیادہ ہو تو اسی حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ، وَلا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ، فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ، كُلَّما رُدَّتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ،) (صحيح مسلم‘ الزكاة‘ باب اثم مانع الزكاة‘ ح: 987) ’’سونے اور چاندی کا ہر وہ مالک جو ان کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، تو قیامت کے دن سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں پتروں کی صورت میں ڈھال کر ان کے ساتھ اس کی پیشانی، پہلو اور پشت کو اس دن داغا جائے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے اور یہ عذاب اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تمام انسانوں کا حساب مکمل نہیں ہو جائے گا، پھر یہ اپنے راستہ کو دیکھے گا کہ وہ جنت کی طرف ہے یا جہنم کی طرف۔!‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا جو آپ کے پاس آئی اور اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے ’’کیا تو اس کی زکوٰۃ ادا کرتی ہے؟‘‘ اس نے کہا :نہیں تو آپ نے فرمایا: (أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟فَأَلْقَتْهُمَا وَقَالَتْ: هُمَا لِلّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب الكنز ما هو؟ وزكاة الحلي‘ ح: 1563) ’’ کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کی بجائے جہنم کی آگ کے دو کنگن پہنا دے؟ اس عورت نے وہ دونوں کنگن اتار پھینکے اور کہا یہ دونوں کنگن اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔‘‘ اور اس مضمون کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔ واللّٰه ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ زیورات ، الماس اور قیمتی پتھروں کی زکوٰۃ سوال: میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔ میری عمر تقریبا تیس سال ہے اور قریبا چوبیس سال سے میرے پاس سونے کے ہار ہیں جو بغرض تجارت نہیں بلکہ زیب و زینت کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ کبھی کبھی ان میں سے کچھ فروخت کر کے اور
Flag Counter