Maktaba Wahhabi

136 - 531
ادا کرے جہاں وہ مقیم ہو؟ یا وہ اپنے گھر والوں سے یہ کہہ دے کہ وہ اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کر دیں؟ جواب: وہ یہ دیکھے کہ مستحقین زکوٰۃ کے لیے کون سی صورت بہتر ہے کیا یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ اپنے ملک کے فقراء میں تقسیم کرے یا کسی اور دوسرے ملک میں جہاں فقراء موجود ہوں اور اگر یہ دونوں باتیں برابر ہوں تو پھر وہ اسی ملک میں اپنی زکوٰۃ تقسیم کر دے جہاں وہ مقیم ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ سبزیوں میں زکوٰۃ نہیں سوال: سبزیوں مثلا ٹماٹر، آلو اور پیاز وغیرہ میں بھی زکوٰۃ واجب ہے؟ جواب: تمام ایسے غلوں اور پھلوں میں زکوٰۃ واجب ہے جن کو تولا اور ذخیرہ کیا جاتا ہو لیکن سبزیوں میں مطلقا زکوٰۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ اس حدیث میں ہے جسے امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَيْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ صَدَقَةٌ) (سنن الدارقطني: 2/93‘ ح: 1890) ’’سبزیوں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی طرح روایت ہے نیز اثرم نے روایت کیا ہے کہ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عامل نے آپ کی طرف سے ایک ایسے باغ کے بارے میں لکھا جس میں اناروں کے بجائے سبزیوں سے آمدنی زیادہ تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ سبزیوں میں زکوٰۃ نہیں کیونکہ یہ گھاس پھوس کے مانند ہیں۔‘‘[1] ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ اپنی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے وکیل مقرر کر دیجئے سوال: میرے پاس مصر میں کئی گائیں ہیں، کیا میں ان کی زکوٰۃ ادا کروں جبکہ میں یہاں عراق میں ہوں یا میں اپنے ملک میں واپسی تک کا انتظار کروں؟ جواب: آپ پر واجب یہ ہے کہ جب بھی سال مکمل ہو آپ ان گائیوں کی زکوٰۃ ادا کر دیں اور اس بارے میں اپنی طرف سے کسی کو مصر میں اپنا وکیل مقرر کر دیں۔ زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے وکیل بنانا جائز ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے عمال کو بھیجا کرتے تھے[2] وہ لوگوں سے ان کی زکوٰۃ وصول کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا کرتے تھے اور یہ بھی ثابت ہے کہ حجۃ الوداع میں قربانی کئے جانے والے جو اونٹ باقی رہ گئے تھے، انہیں ذبح کرنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا۔[3]
Flag Counter