Maktaba Wahhabi

167 - 531
جواب: لڑکی پر روزہ اس وقت فرض ہوتا ہے جب وہ شرعی امور کی مکلف ہونے کی عمر کو پہنچ جائے یعنی جب اس کی عمر پندرہ سال ہو جائے یا اس کی شرم گاہ کے گرد کھر درے بال اگ آئیں یا انزال منی یا حیض یا حمل ہو جائے۔ جب ان میں سے کوئی چیز موجود ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنا لازم ہو گا، خواہ اس کی عمر دس سال ہو۔ بہت سی لڑکیاں دس یا گیارہ سال کی عمر ہی میں حیض آنے کی وجہ سے بالغ ہو جاتی ہیں مگر ان کے گھر والے تساہل سے کام لیتے اور سمجھتے ہیں کہ لڑکی ابھی چھوٹی ہے، لہذا وہ اسے روزے نہیں رکھنے دیتے تو یہ غلطی ہے کیونکہ لڑکی کو جب حیض آنا شروع ہو جائے تو وہ بالغ اور شرعی احکام کی مکلف ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ روزے کے فوائدوآداب اور تارک اور کاہل نماز کا روزہ روزے کے معاشرتی فوائد سوال: کیا روزے کا کوئی معاشرتی فائدہ بھی ہے؟ جواب: ہاں روزے کے بہت سے معاشرتی فائدے ہیں، مثلا اس سے مسلمانوں میں یہ شعور اجاگر ہوتا ہے کہ وہ سب ایک ہی امت کے افراد ہیں سب ایک ہی وقت میں کھاتے اور ایک ہی وقت میں روزے رکھتے ہیں۔ دولت مند اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہوئے فقیروں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ رمضان میں اولاد آدم کے لیے شیطان کی دسیسہ کاریوں میں بھی بہت کمی واقع ہو جاتی ہے۔ روزے سے تقویٰ پیدا ہوتا ہے اور اس کی وجہ معاشرہ کے افراد میں الفت و محبت اور اخوت کے جذبات پروان چڑھتے ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ روزے دار کے کرنے کے کام سوال: روزے دار کو کیا کام کرنے چاہئیں یعنی اس کے لیے کون سے کام واجب ہیں؟ جواب: روزہ دار کو چاہیے کہ وہ اطاعت الہٰی کے کام کثرت سے بجا لائے اور ایسے کاموں سے اجتناب کرے، جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ واجبات کی پابندی کرے۔ محرمات سے بچے۔ نماز پنجگانہ بر وقت باجماعت ادا کرے۔ جھوٹ، غیبت، دھوکا، سودی معاملات اور ہر اس قول و فعل سے اجتناب کرے جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، وَالْجَهْلَ فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ في أَن يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب من لم يدع قول الزور...الخ‘ ح: 1903 وكتاب الادب‘ ح: 6057)
Flag Counter