Maktaba Wahhabi

168 - 531
’’جو شخص جھوٹی بات، اس کے مطابق عمل اور جہالت کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ افطاری میں اسراف سوال: افطاری کے کھانوں کی تیاری میں اگر اسراف سے کام لیا جائے تو کیا اس سے روزے کا ثواب کم ہو جاتا ہے؟ جواب: نہیں اس سے روزے کا ثواب کم نہیں ہوتا۔ روزہ ختم ہونے کے بعد اگر کسی حرام کام کا ارتکاب کیا جائے تو اس سے بھی روزے کا ثواب کم نہیں ہوتا۔ ہاں البتہ افطاری میں اسراف حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں داخل ہے: ﴿وَكُلُوا۟ وَٱشْرَ‌بُوا۟ وَلَا تُسْرِ‌فُوٓا۟ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِ‌فِينَ ﴿٣١﴾ (الاعراف 7/31) ’’اور کھاؤ اور پیو اور بے جا نہ اڑاؤ کہ اللہ بے جا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ لہذا اسراف بجائے خود ممنوع ہے جب کہ کھانے پینے میں اعتدال اختیار کرنا تو نصف معیشت ہے۔ اگر کسی کے پاس رزق کی فراوانی ہو تو اسے چاہیے کہ اسراف کے بجائے صدقہ کر دے کیونکہ یہ ایک افضل عمل ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جو شخص روزہ تو رکھتا ہے لیکن نماز میں سستی کرتا ہے سوال: بعض نوجوان (اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت عطا فرمائے) رمضان وغیرہ میں تو سستی کرتے ہیں لیکن رمضان کے روزے بہت اہتمام سے رکھتے اور بھوک پیاس کو برداشت کرتے ہیں۔ آپ انہیں کیا نصیحت فرمائیں گے؟ ایسے نوجوانوں کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: میری ان نوجوانوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ اپنے بارے میں تھوڑا سا غور کریں اور اس حقیقت کو خوب جان لیں کہ نماز شہادتین کے بعد اسلام کا سب سے اہم رکن ہے۔ جو شخص نماز نہ پڑھے اور محض سستی کی وجہ سے چھوڑ دے تو میرے نزدیک راجح قول کے مطابق، جس کی کتاب و سنت کے دلائل سے تائید ہوتی ہے، وہ کافر، ملت اسلامیہ سے خارج اور اسلام سے مرتد ہے، لہذا یہ معاملہ کوئی معمولی معاملہ نہیں۔ جو شخص کافر اور مرتد ہو جائے تو پھر اس کا روزہ، صدقہ یا کوئی اور عمل بھی مقبول نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَـٰتُهُمْ إِلَّآ أَنَّهُمْ كَفَرُ‌وا۟ بِٱللّٰهِ وَبِرَ‌سُولِهِۦ وَلَا يَأْتُونَ ٱلصَّلَو‌ٰةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَـٰرِ‌هُونَ ﴿٥٤﴾(التوبه 9/54) ’’اور ان لوگوں کے خرچ (صدقات) صرف اس لیے قبول نہیں کیے جاتے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور نماز کو آتے ہیں تو محض سست و کاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ ان لوگوں کا اپنے مال کو خرچ کرنا بھی ان کے کفر کی وجہ سے قبول نہیں ہوتا حالانکہ اس سے دوسروں کو فائدہ پہنچتا ہے، نیز فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter