Maktaba Wahhabi

174 - 531
وقت دینے والی گھڑیوں کے ذریعہ طلوع فجر کا یقین نہ ہو جائے تاکہ وہ لوگوں کو دھوکا نہ دے سکیں، اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام نہ قرار دے سکیں اور نماز فجر کو قبل از وقت حلال نہ قرار دے سکیں۔ وقت سے قبل اذان دینے کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جو شخص طلوع فجر کے بعد کھائے پیئے اس کا روزہ نہیں سوال: میں نے سوموار کے دن نفلی روزہ کی نیت کی لیکن اذان فجر کے بعد میں نے پی لیا تو کیا یہ روزے مجھے مکمل کرنا چاہیے؟ کیا اس کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ جو شخص نفلی روزے میں اذان فجر کے بعد کھا پی لے تو کیا اسے یہ روزہ مکمل کرنا چاہیے؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللّٰه خیرا۔ جواب: روزے دار کے لیے ضروری ہے کہ جب اس کا روزہ فرض ہو تو وہ اس وقت کھانے پینے اور دیگر تمام ایسی اشیاء سے رک جائے جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جب اسے یقین ہو جائے کہ فجر طلوع ہو گئی ہے یا وہ کسی ایسے موذن کی اذان سن لے جس کی عادت یہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد اذان دیتا ہے یا اذان دینے کے لیے ایسے کیلنڈر کو سامنے رکھتا ہے جس میں طلوع فجر کے اوقات بے حد احتیاط کے ساتھ درج کئے گئے ہوں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَكُلُوا۟ وَٱشْرَ‌بُوا۟ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلْخَيْطُ ٱلْأَبْيَضُ مِنَ ٱلْخَيْطِ ٱلْأَسْوَدِ مِنَ ٱلْفَجْرِ﴾ (البقرة 2/187) ’’اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (إِنَّ بِلالا يُنَادِي بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ) (صحيح البخاري‘ الاذان‘ باب اذان الاعميٰ اذا...الخ‘ ح: 617) ’’بلال رات کو اذان دیتا ہے تم کھاؤ پیو حتی کہ ابن ام مکتوم اذان دے۔‘‘ ابن ام مکتوم ایک نا بینا آدمی تھے وہ اس وقت تک اذان نہ دیتے جب تک ان سے یہ نہ کہا جاتا کہ صبح ہو گئی ہے، صبح ہو گئی ہے۔ اگر طلوع فجر کے بعد اس نے کچھ کھا پی لیا یا کوئی مفطر چیز استعمال کر لی تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا، اسی طرح نفلی روزہ رکھنے والے نے بھی اگر طلوع فجر کے بعد کچھ کھا پی لیا یا کوئی مفطر چیز استعمال کر لی تو اس کا روزہ بھی نہیں ہو گا ہاں البتہ فرض اور نفل روزے میں اس اعتبار سے ضرور فرق ہے کہ نفلی روزہ کی نیت دن کو بھی کی جا سکتی ہے بشرطیکہ طلوع فجر کے بعد سے روزہ کی نیت کرنے تک کچھ کھایا پیا نہ ہو اور نہ کسی اور ایسی چیز کو استعمال کیا ہو جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرےہاں تشریف لائے اور آپ نے فرمایا: (هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ " قُلْنَا: لَا [قَالَ]: "فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ". ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللّٰه! أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَخَبَّأْنَا لَكَ، فَقَالَ: "أَدْنِيهِ، فَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا" فَأَكَلَ) (صحيح مسلم‘ الصيام‘
Flag Counter