Maktaba Wahhabi

177 - 531
وہ امور جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے توبہ کفارہ ہے سوال: میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ رمضان کے مہینہ میں دن کے وقت مشت زنی کرنے کا کیا کفارہ ہے؟ مجھے یہ معلوم ہے کہ یہ جائز نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا کفارہ کیا ہے، اگر کوئی کفارہ ہے تو اسے وضاحت سے بیان فرما دیں؟ جواب: مشت زنی رمضان اور غیر رمضان میں جائز نہیں بلکہ یہ گناہ اور جرم ہے۔ اس کا کفارہ یہ ہے کہ سچی توبہ کی جائے اور ایسے نیک عمل کئے جائیں جو برائیوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔ چونکہ اس فعل بد کا ارتکاب رمضان میں دن کے وقت ہوا ہے اس لیے اس کے گناہ میں اور بھی اضافہ ہو گیا۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سچی پکی توبہ کی جائے، کثرت کے ساتھ اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی کے کام کئے جائیں اور نفس کو حرام شہوت سے روکا جائے۔ اس دن کے روزے کی قضا بھی ضروری ہے جسے مشت زنی کی وجہ سے خراب کر دیا گیا تھا۔ اگر صدق دل سے توبہ کر لی جائے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ کو شرف قبولیت سے نواز کر ان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ واللہ اعلم۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ روزے دار کا لعاب کا نگلنا سوال: روزے دار اگر لعاب کو نگل لے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: لعاب روزے کو نقصان نہیں دیتا، اسے نگلنے میں کوئی حرج نہیں، تھوک دیا جائے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ سینہ سے خارج ہونے والے کھنکار یا ناک سے خارج ہونے والے رینٹ کو جو در حقیقت جما ہوا بلغم ہوتا ہے اور کبھی سینہ سے خارج ہوتا ہے اور کبھی سر کی طرف سے آتا ہے، واجب ہے کہ تھوک دیا جائے، باہر نکال دیا جائے اور اسے نہ نگلا جائے۔ ہاں البتہ لعاب میں کوئی حرج نہیں اس سے مرد یا عورت کے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ اگر کلی کرتے ہوئے پانی حلق تک چلا جائے سوال: جب روزے دار کلی کرے یا ناک صاف کرے اور غیر ارادی طور پر پانی حلق تک چلا جائے تو کیا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا؟ جواب: جب روزے دار کلی کرے یا ناک میں پانی ڈالے اور پانی اندر تک چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس نے قصد و ارادہ سے ایسا نہیں کیا اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ) (الاحزاب 33/5)
Flag Counter