Maktaba Wahhabi

179 - 531
مسواک کرنا مکروہ نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہ تقاضا ہے: (السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ) (سنن النسائي‘ الطهارة‘ باب الترغيب في السواک‘ ح: 5) "مسواک کرنا منہ کی صفائی و پاکیزگی اور رب کے راضی ہونے کا سبب ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: (لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ) (صحيح البخاري‘ الجمعة‘ باب السواك يوم الجمعة‘ ح: 887 وصحيح مسلم‘ الطهارة‘ باب السواك‘ ح: 252) ’’اگر امت کے مشقت میں پڑ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘ ہر نماز میں تو ظہر اور عصر بھی شامل ہیں اور یہ زوال کے بعد ہیں۔ (لہذا معلوم ہوا کہ زوال کے بعد مسواک کرنا بھی مکروہ نہیں) ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ روزے کی حالت میں ٹوتھ برش کا استعمال؟ سوال: کیا روزہ کی حالت میں پیسٹ کے ساتھ ٹوتھ برش استعمال کرنا جائز ہے؟ ٹوتھ برش استعمال کرنے سے مسوڑھوں سے تھوڑی سی مقدار میں اگر خون نکل آئے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟ جواب: روزہ کی حالت میں دانتوں کو پانی، مسواک اور ٹوتھ برش وغیرہ سے صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بعض اہل علم نے روزہ دار کے لیے زوال کے بعد مسواک کرنے کو مکروہ سمجھا ہے، کیونکہ اس سے روزہ دار کے منہ کی بو زائل ہو جاتی ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ مسواک کرنا مستحب ہے خواہ دن کا ابتدائی حصہ ہو یا آخری۔ اور اس کے استعمال سے منہ کی وہ بو زائل نہیں ہوتی جسے حدیث میں ’’خلوف‘‘ کہا گیا ہے۔ ہاں البتہ اس سے دانت اور منہ بدبو، بخارات اور کھانے کے ریزوں سے ضرور پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ پیسٹ کا استعمال بظاہر مکروہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ پیسٹ میں خوشبو اور ذائقہ ہوتا ہے۔ لہذا خدشہ ہے کہ لعاب دہن کے ساتھ ملنے کی وجہ سے آدمی اسے نگل نہ لے، لہذا جسے پیسٹ کے استعمال کی ضرورت ہو تو وہ اسے اذان فجر سے پہلے استعمال کر لے اور اگر وہ دن کو استعمال کر لے اور نگلنے کا کوئی اندیشہ نہ ہو تو پھر (دن کو بھی استعمال کرنے میں) کوئی حرج نہیں۔ اگر بارش یا مسواک کرنے سے تھوڑی سی مقدار میں مسوڑھوں سے خون نکل آئے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ (روزے دار کے لیے) تیل کا استعمال سوال: کیا کسی ایسے تیل وغیرہ کا استعمال روزے کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہے جو جلد کو چکنا تو کرے لیکن جلد تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ نہ بنے؟ جواب: روزے کی حالت میں بوقت ضرورت جسم پر تیل لگانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ تیل سے جلد کا صرف اوپر والا حصہ تر ہوتا ہے اور تیل جسم کے اندر داخل نہیں ہوتا اور اگر یہ مساموں سے اندر داخل ہو بھی جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter