Maktaba Wahhabi

190 - 531
جواب: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو مباشرت پر مجبور کرے جب کہ دونوں روزے سے ہوں تو عورت کا روزہ صحیح ہو گا اور اس پر کفارہ بھی نہیں ہو گا۔ ہاں البتہ مرد پر کفارہ ہو گا اور وہ یہ کہ ایک گردن آزاد کرے۔ اگر یہ میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے جیسا کہ’’صحیحین‘‘میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے۔[1] نیز اسے اس روزے کی قضا بھی دینا ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ روزے دار کا کام کے دوران سو جانا سوال: ایک ملازم نے یہ سوال پوچھا ہے کہ وہ فیکٹری میں کام کے دوران کئی بار سو گیا ہے۔ کیا ڈیوٹی کے دوران کام نہ کرنے کی وجہ سے اس کا روزہ تو فاسد نہ ہو گا؟ جواب: اس سے روزہ تو فاسد نہیں ہو گا کیونکہ ترک عمل اور روزے میں کوئی تعلق نہیں لیکن انسان پر یہ واجب ہے کہ جس کام کا اس نے ذمہ اٹھایا ہے اسے پورا پورا سر انجام دے کیونکہ اس کام کی اسے تنخواہ ملتی ہے۔ لہذا جس طرح وہ تنخواہ پوری وصول کرتا ہے اسی طرح اس پر پورا کام کرنا بھی فرض ہے تاکہ اپنے ذمہ سے عہدہ بر آ ہو سکے۔ اپنے ذمہ کام کو چھوڑ کو سو جانا حرام ہے اور اس حرام فعل کے ارتکاب کی وجہ سے اس کے روزے کا ثواب کم ہو جائے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رمضان کے روزے کون لوگ چھوڑ سکتے ہیں جس مریض کو روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو سوال: سل کے ایک مریض کے لیے رمضان کے روزے رکھنا بہت مشکل ہے۔ وہ گزشتہ رمضان میں بھی روزے نہیں رکھ سکا تھا تو کیا وہ فدیہ کے طور پر کھانا کھلا دے؟ یاد رہے کہ اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہیں ہے؟ جواب: جب اس مریض کو رمضان کے روزے رکھنے کی طاقت نہیں ہے اور اس کے صحت یاب ہونے کی امید بھی نہیں ہے تو اس سے روزے ساقط ہو جائیں گے اور اس کے لیے واجب یہ ہے کہ ہر ایک روزے کے بجائے ایک مسکین کو گندم یا کھجور یا چاول وغیرہ جسے گھر میں کھانے کا معمول ہو، نصف صاع دے دے بشرطیکہ اسے اس کی طاقت ہو جیسے کہ اس بے حد بوڑھے مرد اور عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے جس کے لیے روزہ رکھنا مشکل ہو! ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter