Maktaba Wahhabi

198 - 531
سفر میں روزے سوال: جیسا کہ آنجناب کے علم میں ہے کہ آج کل بحمداللہ اسباب و وسائل سفر بہت آرام دہ ہیں جن کی وجہ سے مسافر کو روزے سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی تو کیا مسافر کے لیے روزہ رکھنا افضل ہے یا روزہ نہ رکھنا افضل ہے؟ جواب: مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے۔ ادلہ شرعیہ سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ مسافر کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے، خصوصا جب کہ روزہ رکھنے میں مشقت بھی ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم لمن ظلل عليه...الخ‘ ح:1946) ’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘ نیز آپ نے فرمایا: (إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ أَنْ يُوتَى رُخْصُهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُوتَى مَعْصِيَتُهُ) (مسند احمد: 2/108) ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کی عطا کردہ رخصتوں کو قبول کر لیا جائے جس طرح وہ اس بات کو نا پسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت و نافرمانی کا ارتکاب کیا جائے۔‘‘ اگر روزہ رکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور کوئی روزہ رکھ لے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور اگر تکلیف ہو تو پھر روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کیا مسافر شہر میں پہنچ کر کھانے پینے سے رک جائے؟ سوال: جب میں رمضان میں مسافر ہوں، سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور کسی ایسے شہر میں پہنچ کر جس میں کئی دن قیام کا ارادہ ہے، دن کے باقی حصہ میں کھانے پینے سے رک جاؤں اور اس قیام کے دوران باقی دنوں میں مجھے روزے نہ رکھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ جواب: جب مسافر کا گزر اپنے شہر کے علاوہ کسی اور شہر کے پاس سے ہو اور اس نے روزہ نہ رکھا ہوا ہو تو اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا واجب نہیں ہے جب کہ اس شہر میں اس کی اقامت چار دن یا اس سے کم ہو۔ اور اگر اس کا ارادہ چار دن سے زیادہ مقیم رہنے کا ہو تو وہ اپنی آمد کے دن کے اس بقیہ حصے میں بھی کھانے پینے سے پرہیز کرے گا، اس دن کی قضا دے گا اور قیام کے باقی دنوں میں روزہ رکھنا لازم ہو گا کیونکہ اپنی مذکورہ نیت کی وجہ سے وہ مقیم لوگوں کے حکم میں ہے، مسافروں کے حکم میں نہیں ہے جیسا کہ جمہور علماء کا یہی قول ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter