Maktaba Wahhabi

203 - 531
’’پس جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرے۔‘‘ اور یہ دونوں قسم کی عورتیں مریض کے حکم میں ہیں اور اگر ان کا عذر یہ ہو کہ وہ روزے کی وجہ سے بچے کی صحت کے بارے میں خائف ہوں تو پھر قضا کے ساتھ ساتھ ان پر فدیہ بھی لازم ہے، فدیہ یہ ہے کہ ہر روز ایک مسکین کو گندم یا چاول یا کھجور یا جو لوگوں کی خوراک ہو، سو وہ دی جائے۔ بعض علماء کے بقول حاملہ اور مرضعہ پر ہر حال میں صرف قضا ہی لازم ہے کیونکہ وجوب فدیہ کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہیں ہے اور اصول یہ ہے کہ جب تک وجوب کی دلیل نہ ہو اس وقت تک آدمی بری الذمہ ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے اور یہی مذہب قوی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ حاملہ اور مرضعہ کو جب اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں خطرہ ہو سوال: حاملہ یا مرضعہ کو جب رمضان میں روزے رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا خطرہ ہو اور وہ روزے نہ رکھے تو کیا وہ فدیہ اور قضا دے یا صرف قضا دے اور فدیہ نہ دے یا صرف فدیہ دے اور قضا نہ دے، ان تینوں صورتوں میں سے کون سی صورت صحیح ہے؟ جواب: حاملہ عورت کو اگر رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ نہ رکھے اور اس کے ذمہ صرف قضا ہو گی، کیونکہ اس کی حالت اس انسان جیسی ہے جسے روزے کی طاقت ہی نہ ہو یا روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ۢ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌) (البقرة 2/185) ’’اور جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی پوری کرے۔‘‘ اسی طرح مرضعہ عورت کو اگر رمضان میں بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے نقصان کا اندیشہ ہو یا روزہ رکھنے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ بھی روزہ چھوڑ دے اور رمضان کے بعد صرف قضا دے لے۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ حاملہ عورت پر صرف قضا لازم ہے سوال: میں رمضان میں حاملہ تھی۔ میں نے روزے چھوڑ دئیے اور پھر رمضان کے بعد ایک پورے مہینے کے روزے بھی رکھے اور صدقہ بھی کیا۔ اگلے رمضان میں، میں پھر حاملہ تھی میں نے روزے چھوڑ دئیے اور رمضان کے بعد ایک دن چھوڑ کر ایک روزہ رکھ لیا اور اس طرح دو ماہ میں روزے مکمل کر لیے لیکن صدقہ نہیں کیا، تو سوال یہ ہے کہ اس سلسلہ میں مجھ پر کوئی صدقہ واجب ہے؟ جواب: جب حاملہ عورت کو روزے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کی صحت کے بارے میں کوئی خطرہ ہو تو وہ روزہ نہ رکھے اور اس پر صرف قضا واجب ہے کیونکہ اس کی حالت اس مریض جیسی ہے جسے روزے کی طاقت نہ ہو یا روزہ رکھنے کی صورت میں جان کا خطرہ ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter