Maktaba Wahhabi

209 - 531
قضا بھی نہ دے سکا تو کیا یہ جائز ہے کہ ان روزوں کی اب قضا دے لوں؟ کیا اس سلسلہ میں مجھے گناہ ہو گا؟ رہنمائی فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے اور اجروثواب سے نوازے۔ جواب: اس بہت زیادہ تاخیر کی وجہ سے آپ کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے کیونکہ آپ پر واجب یہ تھا کہ جس رمضان کے آپ نے روزے نہیں رکھے تھے اس کے روزوں کی قضا اگلے رمضان کی آمد سے پہلے پہلے دے لیتے۔ اب آپ پر واجب ہے کہ توبہ کے ساتھ ساتھ ہر دن کے عوض نصف صاع شہر کی خوراک از قسم کھجور یا چاول وغیرہ کا فدیہ بھی ادا کریں۔ نصف صاع کا وزن تقریبا ڈیڑھ کلو ہے۔ یہ تمام فدیہ فقیروں کو یا کسی ایک فقیر کو دے دیا جائے۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کی توبہ کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہمیں اور آپ کو معاف فرما دے۔ انه خير مسؤول۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ چوبیس سال پہلے کے رمضان کے روزوں کی قضا سوال: ایک عورت نے 1386ھ کے رمضان کے روزے ایک حقیقی عذر یعنی اپنے بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے چھوڑے تھے۔ وہ بچہ اب بڑا ہو کر چوبیس سال کا ہو گیا ہے لیکن اس عورت نے اب تک روزوں کی قضا نہیں دی۔ اللہ عظیم کی قسم! قضا نہ دینے کا سبب سستی اور قصد و ارادہ نہیں بلکہ جہالت ہے تو رہنمائی فرمائیں کہ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: اس عورت کے لیے یہ واجب ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو اس سال کے رمضان کے دنوں کے بقدر روزے رکھے خواہ متفرق طور پر رکھ لے اور اس تاخیر کی وجہ سے کفارہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ کفارہ یہ ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلائے کیونکہ جو شخص قضا میں اس قدر تاخیر کر دے کہ اگلا رمضان آ جائے تو اس کے لیے قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم ہوتا ہے۔ پورے مہینے کے کفارہ کے طور پر پینتالیس کلو چاول کافی ہوں گے۔ اس عورت کے لیے یہ واجب تھا کہ اگر اسے معلوم نہ تھا تو دین کے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھ کر تحقیق کر لیتی کیونکہ یہ مسئلہ مشہورو معروف ہے۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ جو شخص کسی عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دے تو اس کے لیے فوری طور پر قضا لازم ہے اور کسی عذر کے بغیر قضا میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ قضا لازم ہے خواہ الگ الگ دنوں میں دے لو سوال: میں سترہ برس کی ایک لڑکی ہوں۔ روزے فرض ہونے کے بعد کے ابتدائی دو سال میں نے رمضان کے جو روزے چھوڑے تھے ان کی اب تک قضا نہیں دی ،لہذا اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: ان دنوں کی فورا قضا دو، خواہ الگ الگ دنوں میں دے لو اور ایک سال سے زیادہ تاخیر کی وجہ سے قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم ہے۔ کفارہ یہ ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے جیسا کہ جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
Flag Counter