Maktaba Wahhabi

211 - 531
۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رمضان کے روزوں کی قضا موسم سرما تک مؤخر کرنا سوال: کیا یہ جائز ہے کہ رمضان کے روزوں کی قضا موسم سرما تک مؤخر کر دی جائے؟ جواب: جونہی قدرت حاصل ہو اور عذر زائل ہو جائے تو رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے اور کسی سبب کے بغیر تاخیر جائز نہیں مبادا کہ بعد میں بیماری یا سفر یا موت کی وجہ سے رکاوٹ پیدا ہو جائے لیکن اگر کسی نے اس قدر تاخیر کر دی کہ سردیوں کے چھوٹے دن آ گئے اور ان دنوں میں قضا دے لی تو یہ قضا بھی صحیح ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ نماز تراویح اور قیام نماز تراویح سنت مؤکدہ ہے سوال: کیا نماز تراویح صرف سنت ہے یا سنت مؤکدہ ؟ ہم اسے کس طرح ادا کریں؟ جواب: یہ سنت مؤکدہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: (مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ) (صحيح البخاري‘ صلاة التراويح‘ باب فضل من قام رمضان‘ ح: 2009 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب الترغيب في قيام رمضان ...الخ‘ ح: 759) ’’جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘ یہ بھی حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند راتیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ نماز پڑھائی اور پھر اس خدشہ سے نہ پڑھائی کہ یہ فرض ہی نہ کر دی جائے [1]لیکن صحابہ کرام کو آپ نے یہ ترغیب دی کہ وہ اپنے طور پر اس نماز کو ضرور پڑھیں لہذا کوئی اکیلا پڑھ لیتا، کوئی دو مل کر اور کوئی تین مل کر جماعت سے ادا کر لیتے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں (جب کہ تراویح کی فرضیت کا خطرہ دور ہو گیا تھا) یہ مناسب سمجھا کہ تمام لوگ ایک امام کی اقتدا میں نماز با جماعت ادا کریں[2] کیونکہ اس طرح سب کو نماز با جماعت ادا کرنے اور قرآن مجید سننے کا موقع نصیب ہو گا اور تب سے اب تک یہ سنت با جماعت ادا کرنے کا مسلمانوں میں معمول جاری ہے۔ اس زمانے میں اس نماز کی تئیس رکعتیں ادا کی جاتی تھیں،
Flag Counter