Maktaba Wahhabi

221 - 531
جواب: والدین کو چاہیے کہ اپنے چھوٹے بچوں کو روزے کا عادی بنائیں بشرطیکہ انہیں اس کی طاقت ہو خواہ ان کی عمر دس سال سے بھی کم ہو اور بچے جب بالغ ہو جائیں تو پھر انہیں روزہ رکھنے کے لیے مجبور کریں۔ بالغ ہونے سے پہلے اگر کوئی بچہ روزہ رکھے تو اسے بھی بڑوں کی طرح کھانے پینے اور ہر اس چیز کو چھوڑنا پڑے گا جس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ چھوٹے بچے کو بھی روزے کا ثواب ملے گا اور اس کے والدین کو بھی۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ صوم و صال سوال: صوم و صال سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ سنت ہے؟ جواب: صوم و صال (سے مراد) یہ ہے کہ انسان دو دن تک افطار ہی نہ کرے اور مسلسل دو دن تک روزہ رکھے رہے۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے اور فرمایا: (فَأَيُّكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الوصال الي السحر‘ ح: 1967) ’’ تم میں سے جو شخص وصال کرنا چاہے وہ سحری تک کر لے۔‘‘ سحری تک وصال جائز ہے۔ یہ حکم شریعت نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلد افطار کی ترغیب دی ہے اور فرمایا: (لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب تعجيل الافطار‘ ح: 1957 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب فضل السحور...الخ‘ ح: 1098) ’’لوگ اس وقت تک خیر پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے۔‘‘ سحری تک وصال کی آپ نے صرف اجازت دی ہے اور جب صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ بھی تو وصال کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: (إني لستُ كهيْئَتِكُمْ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب الوصال‘ ح: 1964 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب النهي عن الوصال‘ ح: 1105) ’’میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رمضان میں وفات سوال: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘تو کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو وہ بغیر حساب کے جنت میں جائے گا؟ جواب: نہیں یہ بات نہیں! بلکہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جنت کے دروازے عمل کرنے والوں میں نشاط پیدا کرنے کے لیے کھول دئیے جاتے ہیں تاکہ ان کے لیے داخلہ میں آسانی ہو اور جہنم کے دروازے اس لیے بند کر دئیے جاتے ہیں
Flag Counter