Maktaba Wahhabi

222 - 531
تاکہ اہل ایمان گناہوں سے رک جائیں اور ان دروازوں سے داخل نہ ہوں۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ جو شخص رمضان میں فوت ہو وہ بغیر حساب جنت میں داخل ہو گا۔ بغیر حساب کے تو جنت میں وہ لوگ داخل ہوں گے، جن کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اوصاف بیان فرمائے ہیں: (هُمُ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب الدليل علي دخول طوائف المسلمين... الخ‘ ح: 218) ’’وہ دم جھاڑ نہیں کراتے، پیشانیوں وغیرہ پر داغ نہیں لگاتے، فال نہیں پکڑتے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں دیگر اعمال صالحہ جو ان پر واجب ہیں، ان کو بھی بجا لاتے ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ اعتکاف اور اس کی شرطیں سوال: کیا رمضان المبارک میں اعتکاف سنت مؤکدہ ہے؟ غیر رمضان میں اعتکاف کے لیے کیا شروط ہیں؟ جواب: رمضان میں اعتکاف سنت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات پاک میں اعتکاف فرمایا اور آپ کے بعد ازواج مطہرات بھی اعتکاف فرماتی رہی تھیں۔ [1]اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ اعتکاف مسنون ہے لیکن ضروری ہے کہ اعتکاف اس مقصد سے ہو جس کے لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور وہ یہ کہ انسان مسجد میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کے لیے گوشہ نشین ہو، دنیا کے کاموں کو خیر باد کہہ کر اطاعت الہٰی کے لیے کمر ہمت باندھ لے اور دنیوی امور سے بالکل دست کش ہو کر انواع و اقسام کی اطاعت و بندگی بجا لائے، نماز اور ذکر الہٰی کا کثرت سے اہتمام کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیلۃ القدر کی تلاش و جستجو کے لیے اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ دنیوی مشاغل سے بالکل دور رہے، خریدو فروخت کا بالکل کوئی کام نہ کرے، مسجد سے باہر نہ نکلے، جنازہ کے لیے بھی نہ جائے اور نہ کسی مریض کی بیمار پرسی کے لیے جائے۔ بعض لوگوں میں جو یہ رواج پا گیا ہے کہ اعتکاف کرنے والوں کے پاس دن رات آنے جانے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور ان ملاقاتوں کے دوران ایسی گفتگو بھی ہو جاتی ہے جو حرام ہے تو یہ سب کچھ اعتکاف کے مقصود کے منافی ہے۔ ہاں اعتکاف کے دوران گھر کا کوئی فرد ملنے کے لیے آئے اور باتیں کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ملاقات کے لیے تشریف لائیں اور انہوں نے آپ سے کچھ باتیں بھی کیں۔[2] خلاصہ کلام یہ کہ انسان کو چاہیے وہ اپنے اعتکاف کو تقرب الہٰی کے حصول کا ذریعہ بنا لے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔
Flag Counter