Maktaba Wahhabi

230 - 531
موت اور حیات کا فیصلہ ہوتا ہے۔۔۔الخ۔ لہذا اس رات کا قیام کیا جائے نہ دن کا روزہ رکھا جائے اور نہ کسی بھی معین عبادت کے لیے اس رات کو مخصوص کیا جائے۔ جاہلوں کی ایک کثیر تعداد اس رات کو جو اعمال سر انجام دیتی ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ شب عاشوراء کی تلاش کا حکم سوال: بہت سے لوگ یوم عاشوراء کا روزہ رکھتے اور اس کا خاص اہتمام کرتے ہیں کیونکہ وہ اس کی ترغیب کے بارے میں مبلغین سے سنتے رہتے ہیں۔ تو لوگوں کو اس طرف کیوں توجہ نہیں دلائی جاتی کہ وہ ہلال محرم کو خاص اہتمام سے دیکھیں اور پھر ریڈیو یا دیگر ذرائع ابلاغ سے اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے؟ جواب: یوم عاشوراء کا روزہ سنت اور مستحب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس دن کا روزہ رکھا ہے[1] اور اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی نیت سے حضرت موسی علیہ السلام نے بھی اس دن کا روزہ رکھا تھا کیونکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ تو اس نجات کی خوشی میں موسی علیہ السلام ارو بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے روزہ رکھا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کا شکر اور اللہ کے نبی موسی علیہ السلام کے اسوہ کے پیش نظر اس دن کا روزہ رکھا بلکہ اہل جاہلیت بھی اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کو اس روزے کی کافی تاکید فرمائی تھی لیکن جب اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کر دئیے تو آپ نے اس روزے کے بارے میں فرمایا: (مَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب صوم يوم عاشوراء‘ ح: 2001) ’’اب جو چاہے رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گزشتہ سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ افضل یہ ہے کہ یہودیوں کی مخالفت کی وجہ سے اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھ لیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: (صُومُوا يَوْمًا قبله أو يوماً بعده) (مسند احمد: 1/241 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 4/287 وصحيح ابن خزيمة‘ الصيام‘ جماع ابواب صوم التطوع‘ باب الامر بان يصام قبل عاشوراء...الخ‘ ح: 2095) ’’اس سے پہلے یا بعد بھی ایک دن کا روزہ رکھ لو۔‘‘ ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں: (صُومُوا يَوْمًا قبله أو يوماً بعده) (مسند احمد: 1/241 واللفظ له‘ السنن الكبري للبيهقي: 4/287
Flag Counter