Maktaba Wahhabi

242 - 531
’’ (اے پیغمبر!) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں؟ (ان سے) کہہ دیجئے کہ سب پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے اوصاف ذکر کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا ہے: ﴿ وَيُحَرِّ‌مُ عَلَيْهِمُ ٱلْخَبَـٰٓئِثَ﴾ (الاعراف 7/157) ’’ اور وہ ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ واضح فرما دیا ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے صرف پاک چیزوں ہی کو حلال قرار دیا ہے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کے لیے صرف پاک چیزوں ہی کو حلال قرار دیا ہے۔ پاک چیزیں منفعت بخش ہوتی ہیں اور ان کے استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہوتا جب کہ تمباکو نوشی نقصان دہ اور ناپاک چیزوں میں سے ہے۔ تمام اطباء اور دیگر سب باخبر لوگوں کا بھی اس بات پر اجماع ہے کہ تمباکو نوشی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ، اس کا انجام بہت برا اور اس کی بدبو بہت خبیث ہے (لہذا اس سے اجتناب واجب ہے)۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے، استقامت کے ساتھ عمل کی توفیق بخشے اور ہم سب کو شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رکھے۔ والسلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته عبدالعزیز بن عبداللّٰه بن باز الرئیس العام لادارات البحوث العلمية والافتاء والدعوة والارشاد حج فوری طور پر واجب ہے سوال: حج کب فرض ہوا تھا اور اس بات کی کیا دلیل ہے کہ حج فوری طور پر واجب ہے یا یہ تاخیر سے واجب ہوتا ہے؟ جواب: صحیح قول کے مطابق حج 9 ھ میں فرض ہوا تھا۔ یہ وہی سال ہے جس میں مختلف وفود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور اسی سال سورۂ آل عمران نازل ہوئی جس میں یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلِلّٰهِ عَلَى ٱلنَّاسِ حِجُّ ٱلْبَيْتِ مَنِ ٱسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾ (آل عمران 3/97) ’’ اور لوگوں پر اللہ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے، وہ اس کا حج کرے۔‘‘ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ حج فوری طور واجب ہے کیونکہ امر (یعنی حکم) کا تقاضا یہ ہے کہ اسے فورا ادا کیا جائے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور اہل سنن نے یہ روایت بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تَعَجَّلُوا إِلَى الْحَجِّ - يَعْنِي: الْفَرِيضَةَ - فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَا يَعْرِضُ لَهُ) (مسند احمد: 1/313) ’’حج یعنی فرض کو جلد ادا کرو کیونکہ تم میں سے کوئی یہ نہیں جانتا کہ اسے کل کیا حالات دو پیش ہوں۔‘‘ ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter