Maktaba Wahhabi

245 - 531
(فَمَن فَرَ‌ضَ فِيهِنَّ ٱلْحَجَّ فَلَا رَ‌فَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِى ٱلْحَجِّ) (البقرة 2/197) ’’ پس جو شخص ان (مہینوں) میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (مَنْ حَجَّ لِلّٰهِ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب فضل الحج المبرور‘ ح: 1521 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل الحج والعمرة‘ ح: 1350) ’’جو شخص اللہ (کی رضا جوئی) کے لیے حج کرے اور حج کے دنوں میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے تو وہ اس طرح گناہوں سے پاک و صاف ہو جاتا ہے گویا اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہے۔‘‘ اس آیت اور حدیث میں جو ’’رفث‘‘ اور ’’ فسوق‘‘ کے الفاظ آئے ہیں تو رفث سے مراد حالت احرام میں عورتوں سے اختلاط اور اس سلسلہ کے قول و فعل کی صورت میں اسباب و دواعی ہیں اور فسوق، (فسق کی جمع ہے اور اس) کے معنی گناہوں کے ہیں۔ ہر مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، واجبات کو ادا کرے اور محرمات سے اجتناب کرے لیکن جب وہ بلد اللہ الحرام میں ہو اور مناسک حج ادا کر رہا ہو تو پھر یہ واجب اور بھی عظیم اور شدید ہو جاتا ہے اورکسی حرام کام کا گناہ بھی بہت بڑا اور بہت سخت ہو جاتا ہے، ہاں البتہ دوران حج خریدوفروخت اور دیگر مباح اقوال و اعمال جائز ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا۟ فَضْلًا مِّن رَّ‌بِّكُمْ)(البقرة: 2/198) ’’اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعۂ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور کئی دیگر اہل علم اس آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ موسم حج میں بھی تجارت کی جا سکتی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل و رحمت اور اپنے بندوں پر تخفیف و احسان ہے کہ حاجی کو دوران حج اس کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ رفث، فسوق اور جدال کا معنی سوال: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ٱلْحَجُّ أَشْهُرٌ‌ۭ مَّعْلُومَـٰتٌ ۚ فَمَن فَرَ‌ضَ فِيهِنَّ ٱلْحَجَّ فَلَا رَ‌فَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِى ٱلْحَجِّ)(البقرة 2/197) ’’حج کے مہینے (مقرر ہیں جو) معلوم ہیں پس جو شخص ان (مہینوں) میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے۔‘‘ تو سوال یہ ہے کہ رفث، فسوق اور جدال سے کیا مراد ہے جن سے اس آیت میں منع کیا گیا ہے؟ کیا جو شخص حج کے دوران لڑائی جھگڑا کرتا یا کوئی عبث کام کرتا ہے تو اس کا حج باطل ہو جاتا ہے؟
Flag Counter