Maktaba Wahhabi

253 - 531
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلاَةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ)(جامع الترمذي‘ الايمان‘ باب ما جاء ففي ترك الصلاة‘ ح: 2621) ’’ وہ عہد جو ہمارے اور ان کے مابین ہے وہ نماز ہے جس نے اسے ترک کر دیا اس نے کفر کیا۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے: (بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان اطلاق اسم الكفر....الخ‘ ح: 82) ’’ آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فرق) ترک نماز (سے) ہے۔‘‘ یہ حکم عام ہے اور جو شخص نماز کے وجوب کا منکر ہو، اسے بھی شامل ہے اور جو محض غفلت اور سستی کی وجہ سے تارک ہو اسے بھی شامل ہے۔ واللّٰه ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج اور ترک نماز سوال: فضیلۃ الشیخ! بغیر رغبت اور خواہش کے محض حالات کی مجبوری کی وجہ سے مجھے نصف رمضان کے وقت ایک اجنبی ملک کی طرف سفر کرنا پڑا۔ اپنے ملک میں رمضان کے نصف اول کے میں نے روزے رکھے تھے لیکن جب میں نے سفر کیا تو اس ملک میں قیام کے دوران جو پندرہ دن پر مشتمل تھا میں نے نماز اور روزہ کو ترک کر دیا۔ میں یہ سمجھتی تھی کہ یہ لوگ ناپاک ہیں، ان کی اشیاء ضرورت کو استعمال کرنا جائز نہیں، مجھے قبلہ کی جہت کا بھی علم نہیں تھا، میں نے ان کے کھانے پینے کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں کی۔ میرا سوال یہ ہے کہ ان پندرہ دنوں میں میں نے جو نماز اور روزہ ترک کیا تو کیا اس کا میرے اس حج پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا جو میں نے کئی سال پہلے ادا کیا تھا؟ اس نماز اور روزہ کے ترک کی وجہ سے میرے لیے کیا حکم ہے یا اس کی کیا دیت ہے تاکہ اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو معاف فرما دے؟ رہنمائی فرمائیں۔ بارک اللّٰه فیکم جواب: اس مدت میں ترک نماز و روزہ کا اس حج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جو آپ نے کئی سال پہلے ادا کیا تھا کیونکہ سابقہ عمل صالح جس چیز سے باطل ہو جاتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان مرتد ہو کر فوت ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن يَرْ‌تَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ‌ۭ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَ‌ةِ ۖ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ ﴿٢١٧﴾(البقرة 2/217) ’’ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر (کر کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا و آخرت دونوں میں برباد ہو جائیں گے اور یہی لوگ دوزخ میں جانے والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ گناہوں سے سابقہ اعمال صالحہ باطل نہیں ہوتے، لیکن بسا اوقات یہ دیگر جہات سے اعمال صالحہ کو باطل کرنے کا سبب بن جاتے ہیں اور وہ اس طرح کہ جب یہ گناہ بہت زیادہ ہوں اور گناہوں اور نیکیوں میں وزن کے وقت گناہوں کا پلڑا بھاری ہو جائے تو پھر گناہوں کی وجہ سے انسان کو عذاب ہو گا، لہذا اب آپ پر واجب ہے کہ مذکورہ دنوں میں ترک نماز کی
Flag Counter