Maktaba Wahhabi

259 - 531
قرض ادا کرنے سے پہلے حج کرنا سوال: میں کام کے دو سال کے معاہدہ پر سعودی عرب میں آیا ہوں۔ میں نے اپنے کچھ دوستوں کا قرض دینا ہے۔ قرض ادا کرنے کے لیے کسی مدت کا تعین نہیں ہے بلکہ مجھے اجازت ہے کہ جب آسانی سے ممکن ہو تو میں قرض ادا کر دوں۔ میری نیت اس سال اپنے والدین کے ساتھ حج کرنے کی ہے لیکن میں نے پڑھا ہے کہ حج سے پہلے قرض ادا کرنا ضروری ہے تو سوال یہ ہے کیا اس صورت میں میرے لیے حج کرنا جائز ہے جب کہ میں اپنے وطن واپس لوٹ کر اپنے قرض ادا کر دوں گا؟ جواب: آپ کے لیے قرض ادا کرنے سے پہلے حج کرنا جائز ہے۔ آپ کا حج صحیح ہو گا کیونکہ قرض ادا کرنے کے لیے وقت کا تعین نہیں ہے بلکہ آپ کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ آپ جب چاہیں آسانی سے ادا کر دیں اور پھر قرض دہندہ یہاں موجود نہیں ہیں، وہ آپ کے دوست بھی ہیں۔ اگر انہیں معلوم ہو کہ آپ حج کر رہے ہیں تو وہ آپ کو منع بھی نہیں کریں گے، ہاں البتہ جب قرض دہندہ سختی سے اپنے قرض کی وصولی کا مطالبہ کریں تو پھر پہلے قرض ادا کرنا لازم ہوتا ہے اور اگر وہ درگزر کریں اور آپ ان کو قائل اور مطمئن کر سکیں کہ حج سے واپس آنے کے بعد آپ انہیں قرض ادا کر دیں گے تو پھر حج سے ان شاءاللہ تعالیٰ کوئی امر مانع نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ اس شخص کا حج جس کے ذمے چوری کا مال ہو سوال: میں نے اپنے والد کی پھوپھی کا کچھ مال ان کے علم کے بغیر لے لیا تھا۔ اس مال کی واپسی سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا۔ میں نے گزشتہ سال حج بھی کیا ہے جب کہ اس مال کی واپسی میرے ذمہ تھی۔ سوال یہ ہے کہ اس صورت میں میرا حج صحیح ہے؟ بری الذمہ ہونے کے لیے اب میں اس مال کو کیا کروں کیونکہ اس خاتون کے وارث اب صرف میرے والد اور ان کے بھائی ہیں؟ امید ہے رہنمائی فرمائیں گے۔ جزاکم اللّٰه خیرا جواب: آپ کا حج ان شاءاللہ صحیح ہے بشرطیکہ آپ نے ان تمام امور کو ادا کیا ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے حج میں واجب قرار دیا ہے اور ان تمام امور کو ترک کر دیا ہو جن سے حج فاسد ہو جاتا ہے۔ آپ نے ناحق اپنے والد کی پھوپھی کا جو مال لیا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کیجئے اور اگر آپ کے والدان کے وارث ہیں تو وہ مال انہیں دے دیجئے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں، آپ کو اور ہر ایک مسلمان کو معاف فرما دے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج اور قرض سوال: میں اس سال فریضۂ حج ادا کرنا چاہتا ہوں لیکن میں نے بینک سے قرض لے رکھا ہے جسے ماہانہ قسطوں کی صورت میں ادا کر رہا ہوں اور یہ قسطیں اب سے چھ ماہ بعد ختم ہوں گی، تو کیا اس صورت میں میرے لیے فریضۂ حج ادا کرنا جائز ہے، یاد رہے کہ یہ قرض میں نے کسی اور مقصد کے لیے لیا تھا اس وقت فریضۂ حج ادا کرنا میرے پیش نظر نہ تھا؟
Flag Counter