Maktaba Wahhabi

273 - 531
وہ حج اور عمرہ کے ارادہ سے یہاں سے گزریں۔‘‘ لہذا جس شخص کا حج یا عمرہ کا ارادہ ہو تو اس کے لیے یہ لازم ہے کہ اس میقات سے احرام باندھے جس سے وہ گزر رہا ہو۔ یعنی اگر وہ مدینے کے راستہ سے آ رہا ہے تو ذوالحلیفہ سے، شام یا مصر یا مغرب کے راستہ سے آ رہا ہے تو جحفہ سے جسے آج کل رابغ کہا جاتا ہے اور اگر یمن کے راستہ سے آ رہا ہے تو یلملم سے احرام باندھے اور اگر وہ نجد یا طائف کے راستہ سے آ رہا ہے تو وادی قرن سے جسے آج کل’’سیل‘‘ یا بعض لوگ وادی محرم کے نام سے موسوم کرتے ہیں، حج یا عمرہ کا احرام باندھے طواف کرے، سعی کرے، بال کتروائے اور حلال ہو جائے اور پھر حج کے وقت میں حج کا احرام باندھے اور اگر حج کے مہینوں کے علاوہ دیگر مہینوں مثلا رمضان یا شعبان میں یہاں سے گزرے تو صرف عمرہ کا احرام باندھے۔ یہی حکم شریعت ہے۔ جو شخص مکہ مکرمہ میں حج و عمرہ کی نیت سے نہیں بلکہ کسی اور ارادے سے مثلا خرید وفروخت، رشتہ داروں یا دوست احباب کی ملاقات وغیرہ کے لیے آ رہا ہو تو صحیح قول کے مطابق اس کے لیے احرام ضروری نہیں بلکہ وہ بغیر احرام کے بھی مکہ میں داخل ہو سکتا ہے۔ علماء کا راجح قول یہی ہے لیکن افضل یہ ہے کہ وہ اس فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے عمرہ کا احرام باندھ لے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جن کے لیے احرام کے بغیر میقات سے گزرنا جائز ہے سوال: کس کے لیے احرام کے بغیر میقات سے گزرنا جائز اور کس کے لیے ناجائز ہے؟ اور جو شخص احرام کے بغیر میقات سے گزر جائے تو اس کے لیے کیا لازم ہے؟ جواب: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی صحیح حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کرتے ہوئے فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو یہاں کے باشندے تو نہ ہوں لیکن یہاں سے حج اور عمرہ کے ارادہ سے گزریں۔‘‘ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے ان میں سے کسی ایک میقات کے پاس سے گزرے تو اس کے لیے احرام لازم ہے اور اگر اس کا ارادہ و نیت حج اور عمرہ کا نہ ہو بلکہ وہ کسی عزیز سے ملنے یا کسی اور خاص کام کے لیے مکہ جا رہا ہو تو اس کے لیے احرام کے بغیر میقات سے گزرنا جائز ہے۔ اسی طرح ایندھن اور ڈاک لے جانے والوں اور گاڑیوں کے ڈرائیوروں وغیرہ کے لیے بھی یہاں سے بغیر احرام کے گزرنا جائز ہے لیکن اس شخص کے لیے ہرگز جائز نہیں جو حج یا عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ جا رہا ہو۔ حج اور عمرہ کے لیے جانے والا گر کوئی شخص احرام
Flag Counter