Maktaba Wahhabi

28 - 531
’’جو شخص کسی ایسی چیز کی طرف سبقت کر گیا ہو جہاں کوئی اور مسلمان سبقت نہ کر سکا ہو تو وہ چیز اسی (سبقت کرنے والے) کی ہے۔‘‘ ان حضرات کا استدلال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ہے: (لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى) (صحيح مسلم‘ الصلاة‘ باب تسوية الصفوف واقامتها و فضل الاول منها...الخ‘ ح:123‘432) ’’ میرے قریب وہ کھڑے ہوں جو صاحب فہم و دانش ہوں ۔‘‘ درست نہیں ہے کیونکہ اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اس میں اصحاب فہم و دانش کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ آگے بڑھیں، سبقت کریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل دیکھا یا قول سنا اس کو زیادہ یاد رکھنے والے ہوں گے۔ آپ نے یہ تو نہیں فرمایا کہ صرف صاحب فہم و دانش ہی میرے قریب کھڑے ہوں۔ ہاں اگر آپ نے ایسا فرمایا ہوتا تو پھر بچوں کو ان کی جگہ سے اٹھا دینے کی بات درست ہوتی لیکن حدیث کے الفاظ جو ہیں ان میں اصحاب فہم و دانش کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سبقت کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کھڑے ہوں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ قدیمی مسجد کو منہدم کر کے اس کی جگہ پبلک لائبریری بنانا سوال: کیا قدیمی مسجد کو جو ابھی تک قائم ہو، منہدم کرنا جائز ہے تاکہ اس کی جگہ پر ایک پبلک لائبریری بنا دی جائے؟ اگر ایسا ممکن ہے تو کیا یہ جائز ہے کہ مسجد کی جگہ کا معاوضہ لے لیا جائے یا مسجد کی انتظامیہ کو کیا اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ اس کی بجائے کسی دوسری جگہ نئی مسجد قبول کر لیں؟ جواب: قائم شدہ مسجد کو منہدم کرنا جائز نہیں، خواہ وہ کتنی ہی قدیم کیوں نہ ہو، تاکہ اس کی جگہ پر ایک پبلک لائبریری بنا دی جائے بلکہ اگر مسجد منہدم ہو چکی ہو تو پھر بھی اس کی جگہ پر پبلک لائبریری بناناجائز نہیں، بلکہ واجب یہ ہے کہ اگر مسجد کی عمارت پرانی ہو چکی ہو تو اس کی اصلاح کر دی جائے اور اگر از خود منہدم ہو چکی ہے تو اس کی جگہ از سر نو مسجد تعمیر کر دی جائے خواہ اس کی اصلاح و تعمیر کی غرض سے اس کے کچھ حصے کو بیچنا ہی کیوں نہ پڑے کیونکہ وقف کے سلسلہ میں اصول تو یہی ہے کہ اسے بیچا جائے نہ ہبہ کیا جائے اور نہ بطور وراثت تقسیم کیا جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اس وقت فرمایا تھا، جب انہوں نے خیبر میں اپنے مال کو صدقہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا: (تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ، لَا يُبَاعُ، وَلَا يُوهَبُ، وَلَا يُورَثُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ) (صحيح البخاري‘ الوصايا‘ باب وما للوصي ان يعمل...الخ‘ ح:2764) ’’اصل مال صدقہ کر دیجیے کہ اسے نہ بیچا جائے نہ ہبہ کیا جائے اور نہ بطور وراثت تقسیم کیا جائے اور اس کا پھل خرچ کر دیا جائے۔‘‘ یہ ارشاد نبوی گویا ہر وقف کے بارے میں ایک حکم عام کی حیثیت رکھتا ہے لیکن علماء نے اس صورت کو مستثنی قرار دیا ہے کہ جب وقف کی افادیت ختم ہو جائے یا اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے میں اس کی افادیت زیادہ ہو، لوگوں کی اس
Flag Counter