Maktaba Wahhabi

284 - 531
کھولے جب تک قربانی کے دن حج و عمرہ دونوں سے حلال نہ ہو جائے اور اس نے جو پہلی سعی کی تھی تو یہی کافی ہے، خواہ اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو یا نہ ہو بشرطیکہ وہ عید کے دن عرفہ میں آنے کے بعد حلال ہوا ہو تو اس صورت میں پہلی سعی کافی ہو گی، دوسری سعی کی اسے ضرورت نہیں ہے جب کہ وہ قارن یا مفرد ہو کیونکہ دوسری سعی تو صرف تمتع کرنے والے کے لیے ہے یعنی جس نے پہلے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور صرف عمرہ کے لیے طواف و سعی کی ہو اور پھر حلال ہو گیا ہو اور پھر حج کا از سر نو احرام باندھا ہو تو اسے عمرہ کی سعی کے علاوہ حج کے لیے بھی دوسری سعی کرنا ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج قران کی تمتع میں تبدیلی کا حکم سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے حج قران کا احرام باندھا تھا لیکن عمرہ کے بعد اس نے احرام کھول دیا تو کیا اسے متمتع شمار کیا جائے گا؟ جواب: ہاں جب حج و عمرہ کا اکٹھا احرام باندھے، پھر طواف اور سعی کرے اور بالوں کو کتروا کر اسے عمرہ بنا دے تو اسے متمتع کہا جائے گا اور تمتع کا دم اس پر لازم ہو گا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جس نے پہلے افراد کی نیت کی پھر۔۔۔ سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے حج مفرد کی نیت کی تھی لیکن مکہ مکرمہ میں پہنچ کر اس نے اسے تمتع میں بدل دیا اور عمرہ ادا کر کے حلال ہو گیا تو اس کے لیے کیا فدیہ ہو گا؟ وہ حج کا احرام کب اور کہاں سے باندھے؟ جواب: افضل یہی ہے کہ جب کوئی شخص حج یا حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھ کر آئے تو وہ اس کو عمرہ کا احرام بنا دے۔ صحابہ کرام جب مکہ میں آئےتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسی طرح کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ ان میں سے بعض قارن تھے اور بعض مفرد اور ان کے پاس ہدی بھی نہ تھی تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ اس احرام کو عمرہ کے لیے خاص کر دو، چنانچہ انہوں نے طواف و سعی کی اور بال کتروا کر حلال ہو گئے۔[1] ہاں البتہ جس کے پاس ہدی کا جانور ہو تو اسے بدستور حالت احرام میں رہنا چاہیے حتیٰ کہ وہ اپنے حج قران یا مفرد سے عید کے دن حلال ہو جائے۔ مقصود یہ ہے کہ جو شخص مکہ میں صرف حج یا حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھ کر آئے اور اس کے ساتھ ہدی (قربانی) کا جانور بھی نہ ہو تو پھر سنت یہ ہے کہ وہ حج کے احرام کو فسخ کر کے صرف عمرہ کے لیے خاص کر دے اور طواف و سعی کرے اور بالوں کو کتروا کر حلال ہو جائے اور پھر حج کے وقت، حج کا احرام باندھے اس طرح وہ متمتع ہو جائے گا، لہذا اسے دم تمتع بھی ادا کرنا ہو گا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter