Maktaba Wahhabi

288 - 531
احرام اور حج کی نیت احرام کا معنی اور محرم کے لیے مسنون اعمال سوال: احرام کا کیا معنی ہے؟ اور محرم کے لیے کون کون سے اعمال مسنون ہیں؟ جواب: احرام حج و عمرہ کی نیت کو کہتے ہیں یعنی (کسی انسان کا) دل میں یہ ارادہ کرنا کہ وہ حج یا عمرہ کو شروع کرنے لگا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ ان امور سے رک جاتا ہے جو محرم کے لیے حرام قرار دئیے گئے ہیں۔ احرام محض لباس ترک کرنے کا نام نہیں کیونکہ دو چادریں تو انسان کبھی اپنے شہر میں بھی نیت کے بغیر پہن لیتا ہے تو اسے محرم نہیں کہا جاتا کیونکہ انسان محرم تو دل کے قصد و ارادہ سے ہوتا ہے اور اس ارادہ کے ساتھ ہی وہ اپنے معمول کے لباس قمیص اور عمامہ وغیرہ کو اتار کر احرام کا لباس پہن لیتا ہے اور فدیہ دیتا ہے۔ اگر صفائی و ستھرائی کو دیر ہوگئی ہو تو احرام کے وقت غسل کرنا مسنون ہے اور اگر ایک دن پہلے غسل اور صفائی وغیرہ کی ہو تو پھر تجدید غسل کی ضرورت نہیں ہے، ہاں البتہ میل کچیل وغیرہ دور کر کے صفائی حاصل کرنا مسنون ہے، لہذا مونچھیں اگر لمبی ہوں تو انہیں کاٹ لیا جائے تاکہ احرام کے بعد بڑھ جانے کی وجہ سے اسے تکلیف نہ ہو۔ احرام کی نیت سے پہلے خوشبو کا استعمال بھی مسنون ہے جبکہ نیت کے بعد خوشبو کا استعمال ممنوع ہے۔ احرام سے پہلے خوشبو لگانا اس لیے جائز ہے تاکہ بعد میں پسینے اور میل سے تکلیف نہ پہنچے اور اگر ایسا کوئی اندیشہ نہ ہو تو پھر ترک خوشبو میں کوئی حرج نہیں کیونکہ حج ہو یا عمرہ احرام کی مدت کم ہی ہوتی ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا احرام، تلبیہ اور غسل برائے احرام سوال: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ ہی میں احرام باندھا اور غسل فرمایا تھا؟ جواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ سے نہیں بلکہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھا تھا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ میقات قرار دیا ہے اور یہ نا ممکن ہے کہ آپ ایک چیز کا تعین فرمائیں اور پھر خود ہی اس کی مخالفت بھی کریں،چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن المنازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ ان علاقوں کے لوگوں کے لیے بھی میقات ہیں اور دوسرے علاقوں کے ان لوگوں کے لیے بھی جو یہاں سے
Flag Counter