Maktaba Wahhabi

290 - 531
سلسلہ میں جو ثابت ہے وہ یہ کہ ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا نے جب یہ عرض کیا کہ ان کا حج کا ارادہ ہے لیکن وہ بیمار ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حُجِّي وَاشتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي ،فَإِنَّ لَكِ عَلَى رَبِّكِ مَا اسْتَثْنَيْتِ ) (صحيح البخاري‘ النكاح‘ باب الاكفاء في الدين‘ ح: 5089 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب جواز اشتراط المحرم...الخ‘ ح: 1207 وسنن النسائي‘ مناسك الحج‘ باب كيف يقول اذا اشترط‘ ح: 2767) ’’حج کرو اور ساتھ یہ شرط عائد کر لو کہ میں وہاں حلال ہو جاؤں گی جہاں تو مجھے روک لے گا اس طرح تو نے جو شرط کر لی تھی وہ اب تیرے لیے تیرے رب کے ذمے ہو گی۔‘‘ اور یہ کلام زبان ہی سے تھا کیونکہ عقد حج نذر کی طرح ہے اور نذر زبان سے ہوتی ہے، اس لیے کہ اگر انسان محض دل میں نذر کی نیت کرے تو یہ نذر نہ ہو گی۔ اور جب حج کو آدمی شروع کر دے تو اسے پورا کرنا اسی طرح لازم ہے جس طرح نذر کو پورا کرنا لازم ہے تو یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضباعہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی زبان سے اس شرط کو بھی ذکر کریں کہ اگر مجھے رکاوٹ نے روک لیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گی جہاں مجھے تو روک لے گا اور حدیث سے جو یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقُلْ: عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ او عُمْرَةٌ و حَجَّةٌ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم العقيق واد مبارك‘ ح: 1534‘ والاعتصام‘ باب ما ذكر النبي صلي اللّٰه عليه وسلم وحض علي اتفاق اهل العلم...الخ‘ ح: 7343) ’’ آج رات میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا (جبریل علیہ السلام) آیا اور اس نے کہا: کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھو اور کہو: عمرہ حج میں (داخل) ہے یا یہ کہا کہ کہو: حج اور عمرہ (ایک ہی احرام سے ادا کروں گا۔)‘‘ تو اس کا یہ معنی نہیں کہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرے۔ اس کا معنی صرف یہ ہے کہ تلبیہ میں حج کا ذکر کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے الفاظ کے ساتھ نیت نہیں کی تھی۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ نیت کا محل دل ہے اور حج میں۔۔۔ سوال: کیا احرام کی نیت زبان سے الفاظ ادا کرنے سے ہوتی ہے؟ اور آدمی جب کسی دوسرے کی طرف سے حج کر رہا ہو تو کس طرح نیت کرے؟ جواب: نیت کا مقام دل ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے دل میں یہ ارادہ کرے کہ وہ فلاں شخص یا اپنے بھائی یا فلاں بن فلاں کی طرف سے حج کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مستحب ہے کہ زبان سے یہ الفاظ ادا کرے کہ ’’اے اللہ! میں فلاں کی طرف سے حج کے لیے حاضر ہوں یا فلاں کی طرف سے (اپنے باپ کی طرف سے) یا فلاں بن فلاں کی طرف سے عمرہ کے لیے حاضر ہوں۔‘‘
Flag Counter