Maktaba Wahhabi

291 - 531
تاکہ دل کے ارادے کی زبان کے ان الفاظ سے تاکید ہو جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کے الفاظ زبان سے بھی ادا فرمائے تھے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر عمل کے پیش نظر نیت کے الفاظ کی زبان سے ادائیگی بھی صحیح ہے۔ حضرات صحابہ کرام نے بھی زبان سے حج کی نیت کے الفاظ کو ادا فرمایا تھا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی تعلیم دی تھی۔ حضرات صحابہ کرام ان الفاظ کو بلند آواز سے ادا فرمایا کرتے تھے، لہذا سنت یہی ہے اور اگر زبان سے الفاظ ادا نہ کرے اور نیت ہی پر اکتفاء کرےتو یہ بھی کافی ہے۔ حج بدل کے تمام اعمال کو بھی اسی طرح ادا کیا جائے جس طرح انسان اپنے حج کے اعمال ادا کرتا ہے، یعنی فلاں بن فلاں کے ذکر کے بغیر مطلقا تلبیہ کہے ہاں البتہ اگر نیت کرتے وقت ایک بار تلبیہ میں اس شخص کا تعین کرے جس کی طرف سے حج کر رہا ہو تو یہ افضل ہے اور پھر تلبیہ اسی طرح کہے جس طرح حج اور عمرہ کرنے والے لوگ کہتے ہیں یعنی: ’’حاضر ہوں میں اے اللہ! حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام تر تعریف اور انعام (و احسان) تیرا ہی ہے اور بادشاہت بھی تیری ہی ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔ حاضر ہوں میں اے اللہ! میں حاضر ہوں، حاضر ہوں اے معبود (حقیقی حاضر ہوں)۔‘‘ یعنی مقصد یہ ہے کہ اسی طرح لبیک کہے جس طرح وہ اپنی طرف سے لبیک کہتا ہے اور کسی کا نام نہ لے، ہاں البتہ صرف ابتداء میں ایک دفعہ کہہ دے کہ ’’فلاں کی طرف سے حج کے لیے، یا فلاں کی طرف سے عمرہ کے لیے یا فلاں کی طرف سے عمرہ اور حج کے لیے حاضر ہوں۔‘‘یہ افضل ہے کہ احرام کے آغاز میں نیت کے ساتھ یہ کہا جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ دو حجوں کا احرام جائز نہیں ہے سوال: کیا دو حجوں یا دو عمروں کا احرام باندھنا صحیح ہے؟ نیز تلبیہ، اس کی شروط، حکم اور وقت کے بارے میں رہنمائی فرمائیں؟ جواب: یہ صحیح نہیں کہ ایک سال میں دو حجوں کا احرام باندھ لیا جائے کیونکہ ہر سال صرف ایک ہی حج جائز ہے۔ اسی طرح ایک ہی وقت میں دو عمروں کا احرام باندھنا بھی جائز نہیں۔ ایک حج دو آدمیوں کی طرف سے بھی نہیں ہو سکتا، اسی طرح ایک عمرے میں دو آدمیوں کی طرف سے بھی احرام نہیں باندھا جا سکتا کیونکہ دلائل سے ایسا ہرگز ثابت نہیں ہے اور تلبیہ دراصل اللہ تعالیٰ کی اس پکار کا جواب ہے: (وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ) (الحج 22/27) ’’ لوگوں میں حج کا اعلان کر دیجئے۔‘‘ اور اس کے الفاظ یہ ہیں: (لَبَّيْكَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ، لَا شَرِيكَ لَكَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب التلبية‘ ح: 1549 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب التلبية وصفتها ووقتها‘ ح: 1184) ’’ میں حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔ میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام تر تعریف
Flag Counter