Maktaba Wahhabi

292 - 531
اور انعام (و احسان) تیرا ہی ہے اور بادشاہت بھی تیری ہے، تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ ان سے زیادہ الفاظ کہنا بھی جائز ہے مثلا آپ یہ کہہ سکتے ہیں: (لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ بِيَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ حَقًّا حَقًّا تَعَبُّدًا وَرِقًّا) ’’میں حاضر ہوں اور تیری فرمانبرداری کے لیے تیار ہوں اور ہر خیر و خوبی تیرے ہی ہاتھوں میں ہے اور برائی کی نسبت تیری طرف نہیں ہے۔ میں حاضر ہوں اور تیری جانب میری رغبت اور میرا عمل ہے۔ میں بندگی اور غلامی کا اظہار کرتے ہوئے سچ مچ حاضر ہوں۔‘‘ تلبیہ کا حکم یہ ہے کہ یہ سنت مؤکدہ ہے جب کہ بعض نے اسے رکن قرار دیا ہے کیونکہ یہ حج و عمرہ کا ظاہری شعار ہے۔ اس کا وقت نیت کے بعد احرام باندھنے کے فورا بعد ہے جب کہ احرام باندھنے والا ابھی اسی جگہ ہو جہاں اس نے نماز پڑھی ہو، نیز ہر اس وقت تلبیہ کہنا چاہیے جب سواری پر سوار ہو، سواری سے اترے، اونچی جگہ پر چڑھے یا نشیبی جگہ پر اترے، کسی اور کو لبیک کہتے ہوئے سنے یا ساتھیوں سے ملے یا کسی ممنوع کام کا ارتکاب کر بیٹھے یا فرض نماز ادا کرے یا رات یا دن کا آغاز ہو اور اسی طرح تغیر احوال کے دیگر مواقع پر بھی۔ واللہ اعلم۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ احرام کے وقت نماز شرط نہیں ہے سوال: کیا احرام کی دو رکعتیں ادا کئے بغیر بھی مسلمان کا حج یا عمرے کا احرام صحیح ہے؟ کیا احرام کے صحیح ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ احرام کی نیت کے الفاظ بلند آواز سے کہے جائیں؟ جواب: احرام سے پہلے نماز ادا کرنا احرام کے لیے شرط نہیں بلکہ اکثر کے نزدیک یہ مستحب ہے اور مشروع یہ ہے کہ دل میں حج یا عمرے کی نیت کی جائے اور زبان سے یہ الفاظ ادا کئے جائیں: (اللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ عمرة) ’’اے اللہ! میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں۔‘‘ یا یہ کہے: (اللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ حجا) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب في الافراد والقران ‘ ح: 1232) ’’اے اللہ! میں حج کے لیے حاضر ہوں۔‘‘ یا اگر قران کا ارادہ ہو تو حج اور عمرہ دونوں کا ذکر کرے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام نے کیا تھا۔[1] نیت کے الفاظ کی زبان سے ادائیگی شرط نہیں ہے بلکہ دل کی نیت ہی کافی ہے۔ تلبیہ شرعیہ کے الفاظ یہ ہیں: (لَبَّيْكَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ، لَا شَرِيكَ لَكَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب التلبية‘ ح: 1549 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب التلبية
Flag Counter