Maktaba Wahhabi

296 - 531
رہا جدہ، تو وہاں سے گزرنے والوں کے لیے میقات نہیں بلکہ وہ تو صرف اہل جدہ ہی کے لیے میقات ہے اور ان کے علاوہ ان لوگوں کے لیے بھی میقات ہے جو حج اور عمرہ کے ارادے کے بغیر وہاں آئیں پھر وہاں آ کر انہوں نے حج یا عمرہ کرنے کا ارادہ کر لیا ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ ایک شخص نے ازراہ جہالت جدہ سے حج کا احرام باندھا سوال: ایک شخص نے جدہ سے حج کا احرام باندھا اور جب حج کے بعد وہ مدینہ پہنچا تو اسے بتایا گیا کہ آپ کے حج میں نقص ہے تو کیا اس صورت میں اس پر دم ہے یا نہیں؟ جواب: حج یا عمرہ کا ارادہ کرنے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس میقات سے یا اس کے برابر سے احرام باندھے جس سے وہ گزر رہا ہو۔ اگر وہ بغیر احرام کے میقات سے گزر جائے اور میقات کے بجائے مکہ کے قریب کسی دوسری جگہ سے احرام باندھے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر دم لازم ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جدہ میقات کے اندر ہے، پس جو شخص یہاں سے احرام باندھتا ہے تو وہ گویا شرعی میقات سے احرام کے بغیر تجاوز کر آیا ہے، لہذا اس کے ذمہ دم لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ بھڑ کا چھ ماہ کا بچہ یا بکری جو دو دانت والی (دوندی) ہو ذبح کرے یا اونٹ اور گائے کے ساتویں حصے کو حرم میں ذبح کرنے کے بعد حرم کے مساکین میں تقسیم کر دے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: (مَنْ نَسِيَ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا أَوْ تَرَكَهُ فَلْيُهْرِقْ دَمًا ) (موطا للامام مالك‘ الحج‘ باب جامع الفدية‘ ح: 257‘1/419/140) ’’جو شخص حج کا کوئی رکن بھول جائے یا ترک کر دے تو وہ خون بہائے۔‘‘وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ جو شخص بغیر ارادہ حج کے مکہ آئے پھر۔۔۔ سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو مکہ مکرمہ میں کسی کام یا ملازمت کے لیے آیا ہو اور پھر اسے حج کرنے کی فرصت بھی حاصل ہو گئی تو کیا وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھے یا حرم سے باہر حل میں جا کر احرام باندھے؟ جواب: جب کوئی شخص مکہ مکرمہ میں آئے اور اس کی حج یا عمرہ کی نیت نہ ہو بلکہ وہ کسی ضرورت، کسی رشتہ دار کی ملاقات، کسی مریض کی عیادت یا تجارت وغیرہ کے لیے آیا ہو اور پھر اس کا حج یا عمرے کا ارادہ بن گیا ہو تو اسے چاہیے کہ حج کا احرام تو اپنی جگہ ہی سے باندھ لے خواہ وہ مکہ شہر کے اندر رہ رہا ہو یا مضافات میں۔ اور اگر اس کا عمرے کا ارادہ ہو تو پھر اسے احرام کے لیے حدود حرم سے باہر حل کی طرف نکلنا پڑے گا خواہ تنعیم چلا جائے، جعرانہ یا کسی اور جگہ کیونکہ عمرہ کے لیے سنت بلکہ واجب یہی ہے کہ وہ حل کی طرف جائے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا[1] جب
Flag Counter