Maktaba Wahhabi

298 - 531
جواب: جب امر واقع اسی طرح ہے جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے تو آپ پر یا آپ کی والدہ پر جدہ میں بحالت احرام قیام کی وجہ سے کچھ لازم نہیں ہے کیونکہ محرم کے لیے یہ واجب نہیں ہے کہ وہ تسلسل کے ساتھ اپنے سفر کو جاری رکھے بلکہ اسے اس بات کی اجازت ہے کہ وہ راستہ میں آرام یا دیگر ضرورت کی وجہ سے احرام کے باوجود قیام بھی کر سکتا ہے۔ وفق اللّٰه الجمیع ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ احرام کا لباس جو شخص احرام نہ پہن سکتا ہو سوال: ایک شخص رمضان میں عمرہ ادا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ احرام نہیں پہن سکتا کیونکہ وہ معذور ہے اور اس کے ہاتھ شل ہیں تو کیا وہ اپنے معمول کے کپڑوں میں عمرہ ادا کر سکتا ہے؟ اور کیا (احرام نہ پہن سکنے کی وجہ سے) اسے کفارہ ادا کرنا ہو گا؟ جواب: ہاں انسان جب لباس احرام نہ پہن سکتا ہو تو وہ کوئی دوسرا مناسب اور جائز لباس پہن لے اور اس صورت میں اہل علم کے نزدیک اس کے لیے یہ لازم ہے کہ ایک بکری ذبح کر کے فقراء میں تقسیم کر دے، یا نصف صاع فی مسکین کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا تین روزے رکھے، سر منڈانے پر قیاس کرتے ہوئے اہل علم کا اس مسئلہ میں یہی قول ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَحْلِقُوا۟ رُ‌ءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْهَدْىُ مَحِلَّهُۥ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِ‌يضًا أَوْ بِهِۦٓ أَذًى مِّن رَّ‌أْسِهِۦ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ) (البقرة 2/196) ’’ اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو اگر وہ سر منڈالے تو اس کے بدلے میں روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ اس صورت میں تین روزے رکھنا ہے اور صدقہ چھ مسکینوں کو نصف صاع فی کس کے حساب سے کھانا کھلانا ہے اور قربانی ایک بکری ذبح کرنا ہے۔[1] ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ لباس احرام پر خوشبو لگانا سوال: نیت اور تلبیہ سے پہلے احرام کو خوشبو لگانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: احرام کی چادروں کو خوشبو نہیں لگانی چاہیے، سنت یہ ہے کہ خوشبو بدن مثلا سر، داڑھی، بغلوں اور جسم کے باقی حصے پر لگائی جائے۔ احرام کے وقت لباس کو خوشبو نہ لگائی جائے کیونکہ احرام باندھنے والوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ہے:
Flag Counter