Maktaba Wahhabi

299 - 531
(وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب ما لا يلبس المحرم من الثياب ‘ ح: 1542 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما يباح للمحرم بحج او عمرة...الخ‘ ح: 1177 ومسند احمد: 2/59) ’’تم کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جسے زعفران اور ورس لگا ہو۔‘‘[1] سنت یہ ہے کہ خوشبو صرف جسم پر لگائی جائے (احرام پر نہ لگائی جائے) اور اگر کسی نے احرام کو معطر کر لیا ہو تو اسے دھوئے بغیر نہ پہنے یا کوئی دوسرا احرام پہن لے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ احرام کی چادر پہننے کی کیفیت سوال: کیا محرم کے لیے دونوں کندھے ڈھانپنا افضل ہے یا بحالت احرام ایک کندھا ننگا رکھنا افضل ہے؟ جواب: سنت یہ ہے کہ محرم اوپر کی چادر کو دونوں کندھوں کے اوپر کر کے ان کے کناروں کو اپنے سینے کے اوپر کر لے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا ہاں البتہ طواف قدوم کے موقع پر اپنی چادر کے وسط کو اپنی دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے کناروں کو اپنے بائیں کندھے پر ڈال لے اور دائیں کندھے کو ننگا کر لے اور یہ صرف طواف قدوم یعنی حج یا عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ میں آ کر جو سب سے پہلا طواف کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ خاص ہے، لہذا طواف قدوم سے فراغت کے بعد چادر کو درست کر کے اپنے دونوں کندھوں پر کر لے اور طواف کی دو رکعتیں پڑھے، جو شخص ہر وقت اپنے کندھے کو ننگا رکھتا ہے تو یہ خلاف سنت ہے، اسی طرح دونوں کندھوں کو ننگا رکھنا بھی خلاف سنت ہے۔ سنت یہ ہے کہ حالت احرام میں چادر کے ساتھ دونوں کندھوں کو چھپایا جائے، ہاں البتہ کوئی چادر اتار دے اور بیٹھتے یا کھانا کھاتے یا اپنے بھائیوں کےساتھ باتیں کرتے ہوئے اس کے کندھے ننگے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن سنت یہ ہے کہ جب چادر پہنے تو وہ اس کے کندھوں پر اور اس کے کنارے اس کے سینے پر ہوں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ محرم کے لیے پیٹی یا تھیلی وغیرہ باندھنے کا حکم سوال: محرم حاجی کے لیے نقدی وغیرہ کی حفاظت کے لیے پیٹی یا تھیلی باندھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا اسے بھی سلا ہوا کپڑا سمجھ کر ناجائز قرار دیا جائے گا؟ جواب: پیٹی یا تھیلی وغیرہ پہننے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح تہبند کو باندھنے یا نقدی کی حفاظت کے لیے رسی یا رومال وغیرہ استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter