Maktaba Wahhabi

306 - 531
۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ محرم کے سر کے بالوں کا گرنا سوال: اگر محرم عورت کے سر کے بال از خود گر جائیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: اگر محرم کے سر کے بال خواہ وہ مرد ہویا عورت، وضو میں سر کا مسح کرتے ہوئے یا غسل کرتے ہوئے گر جائیں تو یہ نقصان دہ نہیں، اسی طرح اگر مرد کی داڑھی یا مونچھوں کے بال گر جائیں یا ناخن وغیرہ ٹوٹ جائیں تو بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ جان بوجھ کر ایسا نہ کرے۔ ہاں البتہ ممانعت اس بات کی ہے کہ محرم جان بوجھ کر بال یا ناخن کاٹے عورت کو بھی جان بوجھ کر بال یا ناخن وغیرہ نہیں کاٹنے چاہئیں لیکن جو بال وغیرہ از خود گر جائیں تو یہ مردہ بال ہوتے ہیں جو حرکت وغیرہ سے گر جاتے ہیں اور ان کا گرنا نقصان دہ نہیں ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ ان شاءاللہ آپ پر کوئی فدیہ نہیں سوال: میں نے دو سال پہلے فریضۂ حج ادا کیا اور یہ میرا پہلا حج تھا، عرفہ کے عظیم دن میں اللہ رب ذوالجلال کے حضور دعا میں مصروف تھا تو میری آنکھیں اشکبار تھیں اور جب دعا سے فراغت کے بعد میں نے اپنے آنسوؤں سے تر چہرے پر ہاتھ پھیرا تو میرے ہاتھوں میں آنکھوں کی پلکوں کے دو بال آ گئے، یہ بال قصد و ارادہ سے نہیں توڑے تھے (بلکہ یہ از خود گر گئے تھے) تو کیا اس کے لیے کوئی فدیہ وغیرہ لازم ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ ہمارے اور آپ کے عمل کو قبول فرمائے، آپ کو اجر بے پایاں سے نوازے اور آپ کے اس شوق، خشوع اور عمل کا ثواب عطا فرمائے جسے آپ نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے سر انجام دیا ہے۔ آپ نے آنکھوں کی پلکوں کے بالوں کے گرنے کا جو ذکر کیا ہے تو اس کا ان شاءاللہ کوئی فدیہ نہیں ہے کیونکہ آپ نے قصد و ارادہ سے ان بالوں کو نہیں کاٹا، خطاء و نسیان کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا ہے۔ وفقک اللّٰه۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ نسیان پر مؤاخذہ نہیں سوال: ایک مسلمان نے عمرے کا احرام باندھا اس کی عادت یہ ہے کہ وہ سوچ بچار کے وقت اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا رہتا ہے، بھول کر حالت احرام میں بھی اس نے جب ایسا ہی کیا تو اس کے کئی بال گر گئے تو کیا اس صورت میں کوئی کفارہ ہو گا؟ جواب: اس پر کوئی کفارہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ دعا یہ کرتے ہیں: (رَ‌بَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ إِن نَّسِينَآ أَوْ أَخْطَأْنَا) (البقرة 2/286) ’’اے ہمارے رب! اگر ہم سے بھول یا چوک ہو گئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کرنا۔‘‘
Flag Counter