Maktaba Wahhabi

31 - 531
جن میں نماز پڑھنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، چنانچہ ابن ماجہ نے ’’سنن‘‘میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سَبْعُ مَوَاطِنَ لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ: ظَاهِرُ بَيْتِ اللّٰهِ، وَالْمَقْبَرَةُ وَالْمَزْبَلَةُ، وَالْمَجْزَرَةُ، وَالْحَمَّامُ، وَعَطَنُ الْإِبِلِ، وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ) (جامع الترمذي‘ الصلاة‘ باب ما جاء في كراهية ما يصلي اليه وفيه ح:346 وسنن ابن ماجه‘ المساجد‘ باب المواضع التي تكره فيها الصلاة‘ ح:747 واللفظ له) ’’سات مقامات ایسے ہیں جن میں نماز جائز نہیں۔ (1) بیت اللہ شریف کی چھت (2) قبرستان (3) کوڑے کرکٹ کا ڈھیر (4) مذبح خانہ (5) حمام (6) اونٹوں کا باڑہ (7) راستہ۔‘‘ اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن کچھ اور احادیث بھی ہیں جن میں ان مقامات کا ذکر ہے جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ اور ان میں اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ) (صحيح البخاري‘ الصلاة‘ باب قول النبي اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم جعلت لي الارض...الخ‘ ح:438 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد ومواضع الصلاة‘ ح:521 ومسند احمد:3/304) ’’ میرے لیے زمین کو پاک اور سجدہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔ آدمی کے لیے جہاں نماز کا وقت ہو جائے، وہ وہاں نماز پڑھ لے۔‘‘ تطبیق اس طرح ہو گی کہ حدیث جابر وغیرہ جن میں ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت ہے، عام ہیں اور وہ احادیث خاص ہیں جن میں کچھ مقامات میں نماز پڑھنے کی ممانعت آتی ہے۔ لہذا ان احادیث سے ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت والی احادیث کے عموم کو خاص کر دیا جائے گا۔ جیسا کہ بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق کا معروف قاعدہ ہے، ہاں البتہ بوقت حاجت و ضرورت کسی ممنوع جگہ پر نماز ادا کرنا جائز ہے۔ ۔۔۔فتوی کمیٹی۔۔۔ مسجد میں جگہ مخصوص کرنا سوال: مسجد میں پہلی صف میں اپنے لیے جگہ مخصوص کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ نمازی کسی خاص جگہ پر کتاب یا کوئی اور چیز رکھ دے اور پھر مسجد کے آخری حصہ میں جا کر دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ جائے یا وضو کرنے کے لیے مسجد سے باہر چلا جائے؟ جواب: اس میں کوئی حرج نہیں جب آدمی کو تجدید وضو کی ضرورت ہو اور وہ اپنی جگہ پر جائے نماز یا کوئی اور چیز رکھ کر چلا جائے تو وہی اس جگہ کا زیادہ حق دار ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: (إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ،فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ) (صحيح مسلم‘ السلام‘ باب اذا قام من مجلسه...الخ‘ ح:2179)
Flag Counter