Maktaba Wahhabi

310 - 531
محرم کا جوتے یا جرابیں پہننا سوال: اگر محرم مرد یا عورت جاتے یا جرابیں جہالت کی وجہ سے یا جانتے ہوئے یا بھول کر پہن لے تو کیا اس سے احرام باطل ہو جائے گا؟ جواب: مرد کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ حالت احرام میں جوتے استعمال کرے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (ليحرم احدكم في ازار ورداء و نعلين) (تلخيص الحبير: 2/237) ’’محرم کو چاہیے کہ وہ چادر، تہبند اور جوتوں میں احرام باندھے۔‘‘ لہذا افضل یہ ہے کہ احرام میں جوتے استعمال کئے جائیں تاکہ محرم کانٹوں، گرمی اور سردی وغیرہ سے بچ سکے، اگر کوئی احرام میں جوتے استعمال نہ کرے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ موزے بھی استعمال کر سکتا ہے لیکن اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ وہ ان کو کاٹے یا نہ کاٹے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب لبس الخفين...الخ‘ ح:۱۸۴۲ وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما يباح للمحرم بحج او عمرة...الخ‘ ح: 1177) ’’ جو شخص جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اور انہیں دونوں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔‘‘ لیکن یہ بھی حدیث سے ثابت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے آپ نے حکم دیا کہ جس کے پاس جوتے نہ ہوں، وہ موزے پہن لے اور اس موقع پر آپ نے انہیں کاٹنے کا حکم نہیں دیا، اس وجہ سے اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔ بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ پہلا حکم منسوخ ہے، لہذا محرم موزوں کو کاٹنے کے بغیر استعمال کر سکتا ہے جبکہ بعض دیگر علماء کا یہ کہنا ہے کہ پہلا حکم منسوخ تو نہیں ہے، لیکن کاٹنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے، کیونکہ عرفات میں آپ نے اس سے سکوت فرمایا۔ زیادہ راجح بات ان شاءاللہ یہ ہے کہ کاٹنے کا حکم منسوخ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عرفات میں خطبہ ارشاد فرمایا تو اس میں دیہاتی اور شہری علاقوں کے لوگوں کا ایک جم غفیر موجود تھا جو کہ مدینہ میں اس وقت موجود نہ تھا جب آپ نے انہیں کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ لہذا اگر کاٹنا واجب یا مشروع ہوتا تو آپ اسے امت کے اس جم غفیر کے سامنے ضرور بیان فرما دیتے، لیکن جب آپ نے عرفات میں اس سےسکوت فرمایا تو معلوم ہوا کہ یہ حکم منسوخ اور اللہ تعالیٰ نے کاٹنے کے حکم سے درگزر کرتے ہوئے اسے معاف فرما دیا ہے کیونکہ کاٹنے کی صورت میں موزے خراب ہو جاتے ہیں۔ واللہ اعلم عورت کے موزے یا جرابیں پہننے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عورت تو سراپا پردہ ہے، ہاں البتہ اس کے لیے دو چیزوں یعنی نقاب اور دستانوں کے استعمال کی ممانعت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع کرتے ہوئے فرمایا: (لاَ تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ ، وَلاَ تَلْبَسِ القُفَّازَيْنِ ) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب ما ينهي من الطيب ...الخ‘ ح: 1838) ’’محرمہ عورت نقاب اور دستانے استعمال نہ کرے۔‘‘
Flag Counter