Maktaba Wahhabi

314 - 531
’’حیض اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آئیں تو غسل کریں، احرام پہنیں اور تمام مناسک ادا کریں مگر وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔‘‘ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ عمرہ ادا کرنے سے قبل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ حج کا احرام باندھ لیں، پاک ہوئے بغیر بیت اللہ شریف کا طواف نہ کریں اور وہ سب کچھ کریں جو حاجی کرتے ہیں اور اس حج کو عمرہ کے ساتھ ملا دیں۔ اسی طرح صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے اور انہوں نے اس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: (أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟ " قَالُوا: إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ، قَالَ: " فَلَا إِذًا) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب اذا حاضت المراة بعد ما افاضت‘ ح: 1857) ’’کیا یہ اب ہمیں سفر سے روکے رکھے گی؟ آپ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ پھر اب یہ ہمیں نہیں روکے گی۔‘‘ ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ طواف افاضہ کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہو گئے تو حضرت عائشہ نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟ قالت فقلت: يا رسول اللّٰه! انها قد كانت افاضت و طافت بالبيت‘ ثم حاضت بعد الافاضة‘ فقال رسول اللّٰه: فَلْتَنْفِرْ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع... الخ‘ ح: 382/1211) ’’ کیا یہ اب ہمیں روکے رکھے گی؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انہوں نے افاضہ اور بیت اللہ کا طواف کر لیا ہے اور افاضہ کے بعد ایام شروع ہوئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پھر یہ سفر کر سکتی ہیں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حائضہ نماز کے بغیر احرام باندھ لے سوال: حائضہ عورت احرام کی دو رکعتیں کس طرح پڑھے؟ جواب: حائضہ عورت احرام کی دو رکعتیں نہ پڑھے بلکہ وہ نماز کے بغیر ہی احرام باندھ لے۔ احرام کی دو رکعتیں جمہور کے نزدیک سنت ہیں۔ بعض اہل علم ان کو مستحب بھی نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے بارے میں کوئی مخصوص چیز وارد نہیں ہے جبکہ جمہور انہیں مستحب قرار دیتے ہیں کیونکہ بعض احادیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل و علا فرماتا ہے: (صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقُلْ: عُمْرَةً فِي حَجَّةٍ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم العقيق واد مبارك‘ ح: 1534) ’’اس وادی مبارک میں نماز پڑھ لو اور کہو عمرہ حج میں داخل ہے۔‘‘ وادی سے مراد وادی عقیق ہے اور یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ ایک صحابی سے بھی یہ ثابت ہے کہ انہوں نے نماز پڑھ کر احرام باندھا، لہذا جمہور نے اسے مستحب قرار دیا ہے کہ نماز کے بعد احرام باندھا جائے نماز خواہ فرض ہو یا نفل، یعنی وضو
Flag Counter