Maktaba Wahhabi

32 - 531
’’جب تم میں سے کوئی اپنی جگہ سے اٹھے اور پھر واپس لوٹ آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘ اسی طرح جب اسے ٹیک لگانے کی ضرورت محسوس ہو اور پہلی صف میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس کے ساتھ وہ ٹیک لگا سکے، اپنی جگہ پر مصلیٰ رکھ دے اور پیچھے ستون وغیرہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ وہ اپنی اس جگہ کا زیادہ حق دا رہے بشرطیکہ اس سے نمازیوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ وہاں اس صورت میں بھی جگہ مخصوص کرنا منع ہے کہ آدمی بہت جلدی جا کر جگہ پر قبضہ کر لے اور پھر اپنے گھر یا دوکان پر دنیوی کام کاج کے لیے چلا جائے یا جا کر سو جائے یا لوگوں سے ملنے ملانے کے لیے چلا جائے تو ایسی صورتوں میں اس کا مصلیٰ وغیرہ اٹھا کر اس جگہ نماز پڑھنا جائز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ مسجدوں اور عید گاہوں کا قبرستان کے قریب بنانا سوال: بعض مسجدیں، عید گاہیں اور نماز استسقاء ادا کرنے کے لیے بنائی گئی جگہیں قبرستان کے بہت قریب بنی ہوتی ہیں کہ قبرستان مسجد کے قبلہ کی طرف ہوتا ہے اور درمیان میں صرف چند میٹر کا فاصلہ ہوتا ہے، جب کہ بعض مسجدیں اور عید گاہیں بالکل قبرستان کے ساتھ ہی ملی ہوتی ہیں۔ بعض کے درمیان صرف چار دیواری ہی حد فاصل ہوتی ہے جب کہ بعض میں کوئی ایسی چار دیواری بھی نہیں ہوتی جو دونوں کے درمیان حد فاصل کا کام دے سکے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: اگر ان مسجدوں اور نماز عیدین و استسقاء کے لیے بنائی گئی جگہوں (عید گاہوں) کو قبرستان کے قریب اس میں مدفون لوگوں کی تکریم کی وجہ سے نہ بنایا گیا ہو یا یہ مقصود نہ ہو کہ ان مسجدوں میں نماز پڑھنے سے اجروثواب زیادہ ملے گا تو پھر ان کا بنانا اور ان میں تقرب الہٰی کے حصول کے لیے نماز پڑھنا جائز ہے۔ نماز اور مسجد میں ادا کی جانے والی دیگر تمام عبادات صحیح ہیں اور جن مسجدوں اور قبرستانوں کو دیوار کے ذریعہ الگ کر دیا گیا ہو تو یہ کافی ہے اور جہاں دیوار نہیں ہے وہاں دیوار بنا دی جائے تاکہ مسجدیں، عید گاہیں اور قبرستان الگ الگ ہو جائیں اور اگر مسجد و عید گاہ کی دیوار اور قبرستان کی دیوار کے درمیان خالی جگہ رکھنا ممکن ہو تو اس میں اور بھی زیادہ احتیاط ہے۔ اگر مسجدوں کو قبرستان کے قریب قبروں کی تعظیم کی وجہ سے بنایا گیا ہو تو پھر ان میں نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ ضروری ہے کہ ان مسجدوں کو گرا دیا جائے کیونکہ اس صورت میں ان کو برقرار رکھنا شرک کا سبب اور اہل قبور کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنانے کا ذریعہ ہے اور صحیح حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تُصَلُّوا إِلَى الْقُبُورِ , وَلَا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب النهي عن الجلوس علي القبر والصلاة عليه‘ ح:972) ’’قبروں کی طرف منہ کر کے نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔‘‘ یہ بھی صحیح حدیث میں ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: (أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب النهي عن بناء المساجد علي القبور...الخ‘ ح:532)
Flag Counter