Maktaba Wahhabi

323 - 531
گاڑیوں کے رش کی وجہ سے وکیل مقرر کرنا سوال: جو شخص اپنی گاڑی خود چلا رہا ہو اور رش کی وجہ سے وہ نماز عصر تک راستے ہی میں رک جائے، کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ رمی جمرات کے لیے کسی کو اپنا وکیل مقرر کر دے؟ جواب: مذکورہ شخص کے لیے خود رمی کرنا واجب ہے جب کہ اسے اس کی قدرت ہے اور اس نے خود ہی اپنے اختیار سے اپنے آپ کو گاڑیوں کے درمیان پھنسایا ہے، وہ رمی کرنے کے بعد بھی گاڑی چلا سکتا تھا، تاہم اس کے پاس اب بھی عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت باقی ہے اور یہ رمی اور نماز عصر بروقت ادا کرنے کے لیے کافی ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رمی اور طواف وداع میں وکالت سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو دوسرے دن رمی جمرات کے لیے کسی کو اپنا وکیل مقرر کرے؟ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو طواف وداع میں کسی کو وکیل مقرر کر کے خود اپنے ملک کے لیے سفر پر روانہ ہو جائے؟ کیا اس کے لیے یہ جائز ہے جبکہ وہ خود بھی جوان ہو؟ جواب: اولا: اگر موکل خود رمی کرنے سے عاجز ہو اور وکیل حاجی، مکلف اور قابل اعتماد ہو تو رمی میں وکالت صحیح ہے اور خواہ موکل جوان ہی کیوں نہ ہو، وکیل کو چاہیے کہ پہلے خود اپنی طرف سے رمی کرے اور پھر اپنے موکل کی طرف سے، اگر موکل خود رمی کرنے کی طاقت رکھتا ہو یا وکیل غیر مکلف یا غیر حاجی ہو تو پھر رمی میں وکالت صحیح نہیں اور اس پر دم لازم ہو گا۔ ثانیا: طواف وداع اور بیت اللہ کے کسی بھی دوسرے طواف میں وکالت صحیح نہیں ہے، لہذا جو شخص طواف وداع میں کسی کو وکیل بناتا اور خود طواف نہیں کرتا تو وہ گناہ گار ہوتا ہے اور اس کے ذمہ دم لازم آتا ہے، یعنی طواف وداع ترک کرنے کی وجہ سے اسے حرم میں جانور ذبح کرنا ہو گا۔ موکل کو اس وقت تک سفر نہیں کرنا چاہیے جب تک وکیل رمی نہ کر لے اور رمی ختم ہونے کے بعد وہ خود طواف وداع نہ کر لے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ طواف میں وکالت جائز نہیں سوال: میری والدہ میرے والد کے ساتھ حج کے لیے گئیں اور ان کے ساتھ تین اور آدمیوں کی جماعت بھی تھی اور ہر آدمی کے ساتھ اس کی بیوی بھی تھی تاکہ سب مل کر فریضۂ حج ادا کر سکیں، چنانچہ ان سب نے فریضۂ حج ادا کیا لیکن طواف وداع کے وقت حرم حاجیوں سے بھرا ہوا تھا، لہذا میری والدہ کے ہمراہ عورتیں حرم میں داخل نہ ہو سکیں اور انہوں نے اپنے شوہروں کو وکیل بنا لیا لیکن میری والدہ نے نذر مانی کہ وہ خود طواف کرے گی اور پھر واقعی انہوں نے خود ہی طواف کیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ حرم کے اندر اس نذر کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز کیا طواف وداع میں وکالت جائز ہے؟
Flag Counter