Maktaba Wahhabi

329 - 531
(هُوَ مِنْ الْبَيْتِ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب جدر الكعبة وبابها‘ ح: 405/1333 وسنن ابن ماجه‘ الحج‘ باب الطواف بالحجر‘ ح: 2955 واللفظ له) ’’وہ بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔‘‘ ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ بیت اللہ کے اندر نماز پڑھوں، تو آپ نے فرمایا: (صَلِّي فِي الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، فَإِنَّمَا هُوَ قِطْعَةٌ مِنَ الْبَيْتِ) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب الصلاة في الحجر‘ ح: 2028 و جامع الترمذي‘ ح: 876 وسنن النسائي‘ ح: 2915) ’’جب بھی تو بیت اللہ میں داخل ہونا چاہے تو حجر کے اندر نماز پڑھ لے کیونکہ وہ (حجر) بھی بیت اللہ ہی کا حصہ ہے۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رش میں عورتوں کے لیے حجر اسود کا بوسہ سوال: میں نے بعض طواف کرنے والوں کو دیکھا ہے کہ وہ حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے اپنی عورتوں کو آگے دھکیل رہے تھے تو ان میں سے کون سا عمل افضل ہے حجراسود کو بوسہ دینا یا مردوں کے ہجوم سے دور رہنا؟ جواب: اگر سائل نے یہ عجیب صورت حال دیکھی ہے تو میں نے اس سے بھی زیادہ تعجب انگیر صورت دیکھی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ بعض لوگ فرض نماز کے سلام سے بھی پہلے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تاکہ دوڑ کر حجراسود کو بوسہ دیں اور اس طرح وہ اپنی فرض نماز کو ضائع کر بیٹھتے ہیں، جو ارکان اسلام میں سے ایک ہے، اس عمل کی وجہ سے جو واجب نہیں ہے بلکہ مشروع بھی نہیں ہے الا یہ کہ طواف میں حجر ا سود کو بوسہ دے، لہذا لوگوں کا یہ عمل جہالت پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے انسان افسوس ہی کر سکتا ہے کیونکہ حجر اسود کو بوسہ دینا اور رکن یمانی کو چھونا صرف طواف ہی میں سنت ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ طواف کے علاوہ بھی حجر اسود کو بوسہ دینا سنت ہو اور اگر کسی شخص کو علم ہو کہ یہ سنت ہے اور وہ اس کی دلیل سے ہمیں بھی آگاہ کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے جزائے خیر سے نوازے گا۔ ہمارے علم کے مطابق حجر اسود کو بوسہ دینا طواف کی سنتوں میں سے ایک ہے اور پھر یہ مسنون بھی اس صورت میں ہے کہ اس سے کسی طواف کرنے والے یا کسی دوسرے انسان کو کوئی اذیت نہ پہنچے اور اگر اس سے کسی کو اذیت پہنچے تو پھر ہمیں وہ دوسرا طریقہ اختیار کرنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مقرر فرمایا ہے اور وہ یہ کہ انسان حجر اسود کو ہاتھ سے چھو لے اور اپنے ہاتھ کو بوسہ دے لے[1] اور اگر اس میں بھی کوئی اذیت یا مشقت ہو تو پھر ہمیں وہ تیسرا طریقہ اختیار کرنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم فرمایا ہے اور وہ یہ کہ ہم دونوں ہاتھوں سے نہیں بلکہ صرف اپنے دائیں ہاتھ سے حجراسود کی طرف اشارہ کر دیں اور اس صورت میں اپنے ہاتھ کو بوسہ نہ دیں،[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہی ثابت ہے۔
Flag Counter