Maktaba Wahhabi

338 - 531
کے مکہ کے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیا جائے، اس کا حج صحیح ہو گا، جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے۔ حاصل کلام یہ کہ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق طواف وداع واجب ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ ’’جو شخص حج کے کسی واجب کو ترک کر دے یا بھول جائے تو وہ خون بہائے۔‘‘[1] لہذا جو انسان عمدا اسے ترک کر دے، اسے ایک جانور ذبح کر کے مکہ کے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دینا چاہیے، مکہ میں دوبارہ واپس لوٹنے سے یہ دم ساقط نہ ہو گا۔ میرے نزدیک یہی مختار اور راجح قول ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حیض و نفاس والی عورت کے لیے طواف وداع نہیں ہے سوال: کیا حیض و نفاس والی عورت اور عاجز و مریض کے لیے طواف وداع لازم ہے؟ میں نے اس مسئلہ کے بارے میں منیٰ میں جب علماء سے پوچھا تو وہ متفق نہ تھے، بعض کہہ رہے تھے کہ ان کے لیے یہ طواف لازم نہیں ہے اور بعض کی رائے یہ تھی کہ ان کے لیے بھی یہ طواف لازم ہے؟ جواب: حیض و نفاس والی عورت کے لیے طواف وداع لازم نہیں ہے، ہاں البتہ عاجز و مریض کو اٹھا کر طواف کرایا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ حَتَّى يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع...الخ‘ ح: 1327 ومسند احمد: 1/222) ’’کوئی اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک وہ آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔‘‘ اور "صحیحین" میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: (أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328) ’’لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے رخصت ہے۔‘‘ ایک اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نفاس والی عورت بھی حائضہ کی طرح ہے کہ اس پر بھی طواف وداع نہیں ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ عذر کی وجہ سے طواف وداع کا ایک چکر۔۔۔ سوال: میں نے ایک جماعت کے ساتھ حج کیا اور الحمدللہ حج کے تمام مناسک کو ادا کیا لیکن طواف وداع کے چھٹے چکر کے اختتام پر میری بیوی بے ہوش ہو گئی اور میں مجبور ہو گیا کہ اسے اٹھا کر حرم سے باہر لے جاؤں جس کی وجہ سے میں، میری
Flag Counter