Maktaba Wahhabi

355 - 531
مزدلفہ میں رات بسر کرنا مزدلفہ میں وقوف اور واپسی سوال: مزدلفہ میں وقوف اور رات بسر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور یہ کس قدر ہونا چاہیے؟ اور حاجی مزدلفہ سے واپسی کب اختیار کرے؟ جواب: صحیح قول کے مطابق مزدلفہ میں رات بسر کرنا واجب ہے۔ بعض نے اسے رکن اور بعض نے مستحب قرار دیا ہے۔ اہل علم کے اقوال میں سب سے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ واجب ہے، لہذا اس کے ترک کی صورت میں دم لازم ہے اور سنت یہ ہے کہ اس سے واپسی نماز فجر اور روشنی ہونے کے بعد ہونی چاہیے۔ نماز فجر یہاں ادا کی جائے اور جب روشنی ہو جائے تو پھر لبیک کہتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔ سنت یہ ہے کہ نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر اور دعا کی جائے اور جب روشنی ہو جائے تو پھر تلبیہ پڑھتے ہوئے منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔ کمزور مردوں، عورتوں اور بوڑھوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ رات کے نصف اخیر کے وقت مزدلفہ سے روانہ ہو جائیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رخصت دی ہے۔[1] لیکن طاقتور لوگوں کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ نماز فجر تک یہاں رہیں، نماز کے بعد کثرت سےاللہ تعالیٰ کا ذکر کریں اور پھر طلوع آفتاب سے پہلے روانہ ہو جائیں۔ عرفہ کی طرح مزدلفہ میں بھی یہ سنت ہے کہ ہاتھ اٹھا کر اور قبلہ رخ ہو کر دعا کی جائے۔ یاد رہے سارا مزدلفہ موقف ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مزدلفہ میں رات بسر کرنا سوال: نصف رات سے قبل مزدلفہ میں رات بسر کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: حاجی کے لیے یہ واجب ہے کہ ذوالحج کی دسویں رات طلوع فجر تک مزدلفہ میں بسر کرے، ہاں البتہ اگر مرض وغیرہ کی وجہ سے کوئی عذر ہو تو پھر اس کے لیے اور اس کی نگہداشت کرنے والے کے لیے یہ جائز ہے کہ نصف رات کے بعد وہاں سے منیٰ کی طرف روانہ ہو جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج میں خود طلوع فجر تک مزدلفہ میں قیام فرمایا تھا اور معذوروں کو یہ اجازت دے دی تھی کہ وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہو سکتے ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مزدلفہ میں رات بسر کرنے کا ضابطہ سوال: مزدلفہ میں رات بسر کرنے کے لیے کیا ضابطہ ہے اور اگر شب بسر کرنا مشکل ہو اور حاجی یہاں سے گزرنے ہی پر
Flag Counter