Maktaba Wahhabi

359 - 531
رات تک ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جسے مزدلفہ میں جگہ نہ ملے سوال: جب عید رات مزدلفہ میں بسر کرنے کے لیے حاجی کو جگہ ہی نہ ملے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب:جسے مزدلفہ میں جگہ ہی نہ ملے تو ظاہر ہے کہ اس پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں کیونکہ عجز و درماندگی کی صورت میں واجبات ساقط ہو جاتے ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ نمرہ کو مزدلفہ سمجھتے ہوئے پڑاؤ ڈال دیا سوال: ایک حاجی نے نمرہ کو مزدلفہ سمجھتے ہوئے وہاں پڑاؤ ڈال دیا تو اس کے حج کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: جو لوگ نمرہ کو مزدلفہ سمجھتے ہوئے وہاں پڑاؤ ڈال دیں تو ان پر فدیہ لازم ہے کیونکہ انہوں نے کوتاہی کی، انہیں چاہیے تھا کہ کسی سے پوچھ لیتے، تاہم ان کا حج صحیح ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مشعر حرام کے پاس وقوف واجب نہیں ہے سوال: اس سال حج کرتے ہوئے عرفہ کے بعد جب میں مزدلفہ میں گیا اور وہاں رات بسر کی تو میں مشعر حرام کے پاس جانا بھول گیا تو کیا اس کی وجہ سے مجھے گناہ ہو گا؟ جواب: جب آپ نے مزدلفہ میں کسی بھی جگہ رات گزار لی تو آپ پر کوئی گناہ نہیں اور مشعر حرام نہ ہونے کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشعر حرام میں وقوف کیا اور فرمایا: (وَقَفْتُ هَاهُنَا، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب ما جاء ان عرفة كلها موقف‘ ح: 149/1218) ’’میں نے یہاں وقوف کیا ہے لیکن سارا مزدلفہ موقف ہے۔‘‘ لہذا آپ مزدلفہ میں جہاں بھی وقوف کر لیں اور رات بسر کر لیں کافی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ انسان کو چاہیے کہ وہ مشعر تک پہنچنے کے لیے تکلف نہ کرے اور مشقت نہ اٹھائے بلکہ وہ جہاں بھی ہو وہاں وقوف کر لے اور جب نماز فجر ادا کر لے تو اللہ عزوجل سے دعا کرے اور پھر منیٰ روانہ ہو جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔
Flag Counter