Maktaba Wahhabi

368 - 531
رمی جمار کا وقت سوال: تینوں ایام تشریق میں رمی جمار کا وقت کب شروع ہوتا ہے اور کب ختم ہوتا ہے؟ کیا یہ صحیح ہے کہ خاص ان دنوں میں حاجی کو چاہیے کہ ان جمروں کو رات کو رمی کر لے کیونکہ دن کے وقت بے پناہ رش کی وجہ سے رمی کرنا بے حد مشکل ہوتا ہے، لہذا بعض لوگ اس صحیح حدیث سے استدلال کرتے ہیں جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے دن منیٰ میں سوال کیا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ ایک آدمی نے آپ سے یہ سوال کیا کہ میں نے قربانی سے پہلے بال منڈوا دئیے ہیں تو آپ نے فرمایا: (اذبح و لَا حَرَجَ) ’’اب قربانی کر لو کوئی حرج نہیں۔‘‘ ایک نے کہا کہ میں نے مغرب کے بعد رمی کی ہے تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ ان حضرات کا استدلال یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو رمی کی اجازت دے دی تھی جبکہ قربانی کے دن حاجی کے لیے رمی کرنا ایک انتہائی اہم واجب ہے، حتیٰ کہ وہ تحلل اول کی صورت میں حلال ہو جائے تو باقی تینوں ایام تشریق میں وہ رات کو رمی کیوں نہیں کر سکتا جبکہ وہ یوم نحر کی نسبت کم وجوب کے حامل ہیں، تو یہ گویا اس بات کی دلیل ہے کہ تینوں ایام تشریق میں رات کے وقت بھی رمی کرنا جائز ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو رات کو رمی جمار کرے، کیا اس پر کوئی فدیہ لازم ہے یا نہیں؟ امید ہے کہ عزت مآب مدلل اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے؟ جواب: ایام تشریق میں رمی جمار کا وقت زوال آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک ہے کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (رَمَى النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، وَأَمَّا بَعْدَهُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب بيان وقت استحباب الرمي‘ ح: 314/1299) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ضحیٰ کے وقت اور اس دن کے بعد زوال کے بعد رمی کی۔‘‘ اور امام بخاری نے یہ روایت ذکر فرمائی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: (كُنَّا نَتَحَيَّنُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَيْنَا) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب رمي الجمار‘ ح: 1746) ’’ہم انتظار کرتے تھے اور جب آفتاب زوال پذیر ہو جاتا تو ہم رمی کرتے۔‘‘ جمہور علماء کا بھی یہی مذہب ہے، ہاں البتہ اگر کوئی شخص رات کو کسی مجبوری کی وجہ سے رمی کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ جسے استطاعت ہو تو وہ غروب آفتاب سے پہلے پہلے رمی کر لے تاکہ سنت کے مطابق
Flag Counter