Maktaba Wahhabi

376 - 531
راستے کو آسان بنا دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو علم نافع حاصل کرنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ انه خير مسئول ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ دوسرے دن زوال سے پہلے رمی کر لینا سوال: جس نے عید کے دوسرے دن ضحیٰ (چاشت) کے وقت رمی کی اور اسے بعد میں معلوم ہوا کہ رمی کا وقت تو ظہر کے بعد تھا، اس پر کیا واجب ہے؟ جواب: جو شخص عید الاضحیٰ کے دوسرے دن زوال سے پہلے رمی کر لے تو اسے اسی دن زوال کے بعد دوبارہ رمی کرنا چاہیے اور اگر اسے اپنی غلطی کا تیسرے یا چوتھے دن علم ہو تو وہ تیسرے یا چوتھے دن زوال کے بعد رمی کا اعادہ کر لے اور جس دن اسے یاد آئے اس دن کی رمی بعد میں کرے پہلے اس رمی کا اعادہ کرے جسے اس نے غلط وقت پر کیا تھا اور اگر اسے اپنی غلطی کے بارے میں چوتھے دن غروب آفتاب کے بعد علم ہوا تو وہ رمی نہ کرے بلکہ ایک دم ذبح کر کے حرم کے فقراء کو کھلا دے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ جو شخص رمی جمار میں ترتیب بدل دے سوال: میرا ایک قریبی عزیز فریضۂ حج ادا کرنے کے لیے 1406ھ میں یہاں آیا اور اس نے رمی جمار کے پہلے دن اصغر، اوسط اور اکبر کو ترتیب کے ساتھ رمی کرنے کے بجائے اس ترتیب کو بدل دیا اور اس غلطی کے بارے میں اسے دوسرے دن اس وقت علم ہوا جب کہ اس نے دوسرے اور تیسرے دن صحیح رمی کی اور پہلے دن جو اس نے غلط رمی کی تھی اس کے بجائے دوبارہ رمی کی اور نہ کوئی کفارہ ادا کیا حتیٰ کہ دیگر تمام مناسک حج ادا کرنے کے بعد وہ اپنے ملک واپس لوٹ گیا اور اس نے خط ارسال کر کے اپنی اس غلطی کے بارے میں پوچھا ہے اور لکھا ہے کہ اس نے جب علماء سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا ہے، ان کی آراء مختلف ہیں؟ جواب: اس شخص پر دم لازم ہے اور وہ یہ کہ اونٹ یا گائے کے ساتویں حصہ کو یا ایک عدد بھیڑ کو یا ایسی بکری کو جس کے سامنے کے دو دانت گر گئے ہوں، مکہ مکرمہ میں ذبح کر کے حرم کے فقراء میں تقسیم کر دے کیونکہ اسے رمی کے دنوں ہی میں اس مسئلہ کے بارے میں علم ہو گیا تھا اور پھر اس نے حکم شریعت کے مطابق رمی کا اعادہ نہ کیا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’جو شخص حج کے کسی عمل کو ترک کر دے یا اسے بھول جائے تو وہ خون بہائے۔‘‘[1] اور یاد رہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول مرفوع حدیث کے حکم میں ہے کیونکہ ایسی بات اپنی رائے سے نہیں کہی جا سکتی اور پھر حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے اس مسئلہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مخالفت بھی نہیں کی۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter