Maktaba Wahhabi

377 - 531
تاخیر کی صورت میں شب بسر کرنا واجب ہے اور۔۔۔ سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو عید کے دو دن رہے اور تیسرے دن (تیرھویں) کی رات بھی گزارے تو کیا اس کے لیے ناگریز حالات میں طلوع فجر یا طلوع آفتاب کے بعد رمی کرنا جائز ہے؟ جواب: جو شخص منیٰ ہی میں رہے حتیٰ کہ تیرھویں کی رات آ جائے تو اس کے لیے لازم ہے کہ منیٰ ہی میں رات بسر کرے اور پھر زوال کے بعد رمی کرے، پہلے دو دنوں کی طرح اس کے لیے تیرھویں کے دن بھی زوال سے پہلے رمی جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرھویں کا دن بھی منیٰ میں بسر فرمایا تھا اور اس دن بھی آپ نے زوال کے بعد ہی رمی کی تھی اور آپ نے فرمایا: (خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297 والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له) ’’ مجھ سے مناسک حج سیکھ لو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جو شخص بارہویں تاریخ کی رمی ترک کر دے۔۔۔ سوال: میں اپنی بیوی کے ساتھ دوسری مرتبہ فریضۂ حج ادا کر رہا تھا، میرے بچے ریاض میں تھے۔ دوسرے جمرہ کو رمی کرنے کے بعد ہم مکہ میں آ گئے، حج مکمل کر لیا اور ریاض کے لیے سفر پر روانہ ہو گئے کیونکہ دل میں بچوں کا خیال تھا۔ ہم نے ایک قریبی رشتہ دار کو اپنا وکیل مقرر کر دیا کہ وہ ہماری طرف سے رمی جمرات کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ اس صورت میں ہم پر کیا واجب ہے؟ جواب: آپ دونوں میاں بیوی پر یہ لازم ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو کیونکہ آپ نے بارہویں دن کی رمی کو ترک کیا جو کہ واجب تھی اور پھر طواف وداع کو بروقت نہیں کیا کیونکہ اس کا وقت اختتام رمی کے بعد ہے۔ آپ دونوں میں سے ہر ایک پر یہ واجب ہے کہ وہ ایسے دو جانور مکہ میں ذبح کرے جن کی قربانی جائز ہو اور انہیں فقرائے حرم میں تقسیم کر دیا جائے۔ ان میں سے ایک ایک جانور بارہویں دن ترک رمی کی وجہ سے ہے اور دوسرا جانور طواف وداع ترک کرنے کی وجہ سے ہے اور طواف وداع بھی واجب ہے لیکن آپ نے اسے قبل از وقت کیا ہے اور بارہویں رات منیٰ میں بسر نہ کرنے کی وجہ سے مقدور بھر صدقہ بھی کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اور آپ کے گناہوں کو معاف فرما دے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ گیارہویں دن رمی، وداع اور سفر سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو گیارہویں دن رمی کر کے طواف وداع کرے اور پھر سفر پر روانہ ہو جائے؟
Flag Counter